وَ مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ یُنۡفِقُوۡنَ ﴿ۚ۳۸﴾ ’’اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے وہ خرچ کرتے ہیں‘‘ .کھپاتے ہیں‘ لگاتے ہیں‘ صرف کرتے ہیں. اس میں وہ سب کچھ لے آیئے جس کے بارے میں فرمایا گیا : ’’فَمَاۤ اُوۡتِیۡتُمۡ‘‘ اور جو سورۃ الحدید میں فرمایا: وَ اَنۡفِقُوۡا مِمَّا جَعَلَکُمۡ مُّسۡتَخۡلَفِیۡنَ فِیۡہِ ؕ ’’اور اس میں سے خرچ کرو جس چیز میں بھی اس نے تمہیں خلافت عطا فرمائی ‘‘. تمہاری ذہانت بھی اللہ کا ایک عطیہ ہے جو اُس نے تمہیں دیا‘ تمہاری قوت ِکار اور تمہاری توانائیاں بھی اللہ کی عطا کردہ ہیں.جو مال و اسباب تمہارے پاس ہے یہ اسی کا دیا ہوا ہے‘ اس کا عطیہ ہے‘ اولاد ہے تو اسی کی دی ہوئی ہے‘ اس کا عطیہ ہے. ان سب کو لگاؤ اور کھپاؤ اللہ کی راہ میں. اس کے بغیر تو ظاہر بات ہے قدم آگے کیسے بڑھے گا! یہ ساری چیزیں تو محفوظ رہیں‘ انہیں انسان بچا بچا کے رکھے اور خواہش کرتا رہے کہ کوئی دین کا کام بھی ہو جائے‘ تو کیسے ہو جائے گا! ؎
تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے تیرا آئنہ ہے وہ آئنہ
کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہِ آئنہ ساز میں!