بیعت کا لفظ قرآن مجید میں چوتھی بار سورۃ الممتحنہ میں آیا ہے جہاں خواتین کی بیعت کا ذکر ہے. سورۃ الممتحنہ‘ سورۃ الفتح کے بعد نازل ہوئی ہے‘ جس میں صلح حدیبیہ کا ذکر ہے. صلح حدیبیہ میں طے ہو گیا تھا کہ اگر کوئی مسلمان مَکّہ سے مدینہ آ جائے گا تو اسے واپس کرنا ہو گا. اسی ضمن میں اب خواتین کا مسئلہ پیدا ہوا جو ایک جداگانہ حیثیت کا معاملہ تھا. اس سلسلے میں خاص طور پر یہ سورۃ الممتحنہ نازل ہوئی. بہرحال میں اس پوری بحث میں نہیں جا رہا‘ صرف یہ آیت نوٹ کر لیجیے کہ قرآن مجید میں بیعت کا ذکر چوتھی بار اِس آیت میں آیا ہے. فرمایا: یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا جَآءَکَ الۡمُؤۡمِنٰتُ یُبَایِعۡنَکَ ’’اے نبیؐ ! جب آپ کے پاس مؤمن خواتین بیعت کرنے کے لیے آئیں‘‘ عَلٰۤی اَنۡ لَّا یُشۡرِکۡنَ بِاللّٰہِ شَیۡئًا ’’اس بات پر کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی شے کو شریک نہیں کریں گی‘‘ وَّ لَا یَسۡرِقۡنَ ’’اورچوری نہیں کریں گی‘‘ وَ لَا یَزۡنِیۡنَ ’’اور بدکاری نہیں کریں گی‘‘ وَ لَا یَقۡتُلۡنَ اَوۡلَادَہُنَّ ’’اور اپنی اولاد کو قتل نہیں کریں گی‘‘ وَ لَا یَاۡتِیۡنَ بِبُہۡتَانٍ یَّفۡتَرِیۡنَہٗ بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِنَّ وَ اَرۡجُلِہِنَّ ’’اور اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان سے کوئی بہتان گھڑ کر نہیں لائیں گی‘‘ وَ لَا یَعۡصِیۡنَکَ فِیۡ مَعۡرُوۡفٍ ’’اور کسی معروف کام میں جو حکم آپ دیں گے ا س سے سرتابی نہیں کریں گی‘‘ فَبَایِعۡہُنَّ ’’تو (اے نبیؐ !) ان کو بیعت کر لیجیے!‘‘ ان کی بیعت قبول فرما یئے. وَ اسۡتَغۡفِرۡ لَہُنَّ اللّٰہَ ؕ ’’اور اللہ تعالیٰ سے ان کے لیے مغفرت طلب کیجیے‘‘ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۲﴾ ’’یقینا اللہ تعالیٰ غفور ہے‘ رحیم ہے‘‘.
یہ قرآن حکیم کے چار مقامات ہو گئے جن میں بیعت کا لفظ آیا ہے. ان میں سے سورۃ التوبۃ کی آیت ۱۱۱ بیعت کی اصل حقیقت کو واضح کر رہی ہے‘ اور تین آیات میں لفظ بیعت کا ایک اصطلاح کے طور پر ذکر ہے.