مولانا امین احسن اصلاحی کی تقریر کے ایک اقتباس کا عکس!



Monthly MEESAAQ Lahore
No. 3-4 
SEPTEMBER-OCTOBER 1967 
Vol. 14 

عزیز ساتھیو!
اللہ تعالیٰ کی توفیق سے آپ نے ایک جماعتی نظم کے قیام کی قرار داد پر اتفاق کر لیا. میں اس پر آپ کو مبارک باد دیتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کام کے لیے عزم و ہمت عطا فرمائے اور ہر قدم پر ہماری دست گیری اور رہنمائی فرمائے.

میں اس موقع پر آپ کے سامنے یہ اعتراف کرتا ہوں کہ ہر چند اس کی ضرورت اور اہمیت مجھ پر واضح تھی لیکن میں دو سبب سے اس قسم کی کسی ذمہ داری سے گریز کرتا رہا. ایک تو یہ کہ اب میرے قویٰ ضعیف ہو رہے ہیں‘ کوئی بھاری بوجھ اٹھانا میرے لیے ممکن نہیں رہا. دوسرا یہ کہ زندگی کے آخری دَور کے لیے اپنے ذوق کے مناسب جو کام میں نے تجویز کر لیا تھا اب وقت و فرصت کا لمحہ لمحہ اسی پر صَرف کرنا چاہتا تھا. چنانچہ دوستوں کے شدید اصرار بلکہ دباؤ کے باوجود میں خود اس کے لیے پہل کرنے کی ہمت نہیں کر سکا. دوستوں نے جب کبھی اس فریضہ کی اہمیت کی طرف توجہ دلائی میں ان کے دلائل کا تو انکار نہ کر سکا لیکن اپنی کمزوریوں اور مجبوریوں پر نگاہ کر کے ان کی بات کو ٹالتا ہی رہا. میں یہ بھی محسوس کرتا رہا کہ اگرچہ میرے اوقات تمام تر دینی و علمی کاموں ہی میں بسر ہو رہے ہیں تاہم معاشرے سے متعلق مجھ پر جو فریضہ عائد ہوتا ہے اس میں مجھ سے کوتاہی ہو رہی ہے جس کے سبب سے نہ صرف میری بعض صلاحیتیں سکڑ رہی ہیں بلکہ اندیشہ اس بات کا ہے کہ اس پر مجھ سے مواخذہ ہو. ان تمام احساسات کے باوجود میں اپنے آپ کو معذور سمجھتا رہا جس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ آدمی اپنے آپ کو معذور سمجھنے میں بڑا فیاض ہوتا ہے. 

بہر حال اب میں پورے شرح صدر کے ساتھ اس کام میں شریک ہوتا ہوں اور ان تمام دوستوں کا دل سے شکر گزار ہوں جنہوں نے اس عظیم فرض کی اہمیت کو سمجھا اور ہم سب کو اس کے سمجھانے کا اہتمام کیا. اللہ تعالیٰ ہم سب کی طرف سے ان کو جزائے خیر عطا فرمائے. 
امین احسن اصلاحی