اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں اُمت ِمسلمہ کو بہترین اُمت قرار دیا ہے اور اسے دین اسلام کی امین بنا کر اس پر عبادتِ ربّ‘شہادت علی الناس اور اقامتِ دین جیسے فرائض عائد کیے ہیں. لیکن بدقسمتی سے مرورِ زمانہ کے ساتھ ساتھ ’’دین اسلام‘‘ کا بحر بیکراں ’’مذہب اسلام‘‘ کی تنگنائے کی صورت اختیار کرتا گیا‘ جس کے باعث دین کے اہم ترین تقاضے اور مطالبے مسلمانوں کی نظروں سے اوجھل ہوتے گئے اور ان کی نظروں میں ’’فرائض دینی‘‘ کا تصور چند انفرادی عبادات اور معاشرتی رسوم کی ادائیگی تک محدود ہو گیا. اُمتِ مسلمہ اپنے حقیقی فرائض سے غافل ہوئی تو زوال و انحطاط اس کا مقدر ٹھہرااور یہ قدم بقدم زبوں حالی کی منازل اترتی ہوئی قعر مذلت میں جا گری. 

بیسویں صدی عیسوی کے آغاز میں عالم اسلام میں جو احیائی تحریکیں ابھریں ان کے ذریعے اسلام کا مذہب کے بجائے دین ہونے کا تصور پھر عام ہوا.محترم ڈاکٹر اسرار احمد حفظہ اللہ کو اللہ تعالیٰ جزائے خیرعطا فرمائے کہ انہوں نے اپنے دروسِ قرآن اور خطابات کے ذریعے اسلام کے دین ہونے کی حیثیت کو خوب اجاگر کیا اور قرآن حکیم کی روشنی میں فرائض دینی کا ایک جامع تصور پیش کیا. محترم ڈاکٹر صاحب کا یہ دینی فکر اُن کے دروس و خطابات اور لٹریچر میں بہت نمایاں ہے.پیش نظر کتابچہ محترم ڈاکٹر صاحب کے ایک خطاب عام پر مشتمل ہے جو انہوں نے ۳۱؍دسمبر ۲۰۰۰ء کو قرآن آڈیٹوریم لاہور میں فرمایا. یہ خطاب اس اعتبار سے بہت اہم ہے کہ محترم ڈاکٹر صاحب نے اس میں اپنے دینی فکر کو جامع اور مانع شکل میں پیش کرنے کی سعی فرمائی. قبل ازیں اس خطاب کو تحریری صورت دے کر ماہنامہ میثاق کے شمارہ فروری ۲۰۰۱ء میں شائع کر دیا گیا تھا. اب اسے مزید نظر ثانی کے بعد کتابچے کی صورت میں پیش کیا جا رہا ہے. اللہ تعالیٰ ہماری اس کاوش کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے آمین!

خالد محمود خضر
مدیر شعبہ مطبوعات
قرآن اکیڈمی لاہور ۶/اکتوبر۲۰۰۴ء