قرآنِ حکیم بلاشبہ نوعِ انسانی کے لیے خالق کائنات کا سب سے بڑا انعام اور سب سے عظیم نعمت ہے. یہ بھی اللہ کا بہت بڑا انعام ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے کسی کو اپنی اس آخری کتاب کی خدمت کی توفیق عنایت فرما دے‘ جیسا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی اس معروف حدیث میں ارشادِ نبویؐ ہے: 

خَیْرُ کُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْاٰنَ وَ عَلَّمَہٗ (رواہ البخاری) 
’’تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے.‘‘ 

گویا تعلیم اور تعلّم قرآن سے وابستہ ہو جانے سے بہتر کوئی کام نہیں. مرکزی انجمن خدام القرآن کے صدر مؤسس اور قافلہ رجوع الی القرآن کے حدی خواں محترم ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ علیہ پر اللہ تعالیٰ کا خصوصی فضل ہے کہ اس نے آپ کو اپنی کتاب سے خصوصی تعلق و نسبت عطا فرمائی ہے. محترم ڈاکٹر صاحبؒ کی تحریک رجوع الی القرآن اپنی عمر کے ۳۵سال مکمل کر چکی ہے‘تاہم ڈاکٹر صاحبؒ کا دعوتِ قرآنی کا یہ سفر کم و بیش نصف صدی پر محیط ہے. میڈیکل کالج میں طالب علمی کے دور سے ہی آپ کے دروسِ قرآنی کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا جسے اللہ تعالیٰ نے وہ شرفِ قبولیت عطا کیا کہ یہ درس ایک تحریک کی صورت اختیار کر گیا اور یہی تحریک بعد ازاں قرآن کے پیش کردہ نظام حیات کے قیام کے لیے جدوجہد کرنے والی ایک منظم تنظیم کی شکل میں ڈھل گئی. ۲۹ رمضان المبارک ۱۴۲۰ھ کو سمن آباد میں نمازِ تراویح میں دورۂ ترجمہ قرآن کے ایک پروگرام کی اختتامی تقریب میں ’’دنیا کی عظیم ترین نعمت‘قرآن حکیم‘‘ کے عنوان سے محترم ڈاکٹر صاحب نے ایک اثر انگیز خطاب فرمایا‘جس میں آپ نے عظمت قرآن‘تحریک رجوع الی القرآن اور قرآنِ حکیم کے تقاضے جیسے اہم موضوعات پر نہایت عمدہ گفتگو فرمائی. اس خطاب کو کیسٹ سے صفحہ قرطاس پر منتقل کر کے اوّلاً جون ۲۰۰۰ء کے حکمت ِقرآن میں شائع کیا گیا تھا اور اب قارئین کے اصرار پر کتابی شکل میں شائع کیا جا رہا ہے. امید ہے کہ یہ کتابچہ دعوتی مقاصد کے لیے نہایت مفید ثابت ہو گا.

نومبر ۲۰۰۰ء ناظم نشرو اشاعت بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم 

ارشادِ ربانی ہے:
شَہۡرُ رَمَضَانَ الَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ فِیۡہِ الۡقُرۡاٰنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الۡہُدٰی وَ الۡفُرۡقَانِ ۚ (البقرۃ: ۱۸۵)

اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ
رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا‘‘.

اور قرآن کیا ہے؟ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الۡہُدٰی وَ الۡفُرۡقَانِ ۚ ’’ہدایت اور فرقان کی بینات‘‘.

اس ترکیب میں جو تین الفاظ آئے ہیں اس میں سب سے پہلے لفظ ’’ہدایت‘‘ پر توجہ دیجیے کہ ’’ہدایت‘‘ سے مراد کیاہے؟ اس کا ہم عام ترجمہ تو رہنمائی اور راستہ بتانا کرتے ہیں‘ لیکن ذرا گہرائی میں سمجھئے کہ ’’ہدایت کسے کہتے ہیں؟