اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت

نحمدہٗ ونصلی علـٰی رَسولہِ الکریم 
اعوذ باللّٰہ من الشَّیطٰن الرَّجیم . بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
﴿ وَ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ ۚ فَاِنۡ تَوَلَّیۡتُمۡ فَاِنَّمَا عَلٰی رَسُوۡلِنَا الۡبَلٰغُ الۡمُبِیۡنُ ﴿۱۲﴾﴾ 
(التغابن) 
’’اور اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی. پھر اگر تم روگردانی کرو تو جان لو کہ ہمارے رسول پر سوائے پہنچا دینے کے کوئی ذمہ داری نہیں ہے.‘‘ 


سورۃ التغابن کے مضامین کا تعارف

سورۃ التغابن دو رکوعوں پر مشتمل ہے. پہلے رکوع میں دس اور دوسرے رکوع میں آٹھ آیات ہیں.پھر پہلے رکوع کے بھی دو حصے ہیں. پہلی سات آیات میں ایمانیاتِ ثلاثہ کا بیان ہے. یعنی خبریہ(narrative) انداز میں توحید‘معاد اور رسالت جیسے حقائق کسی قدر وضاحت کے ساتھ بیان کر دیے گئے ہیں. اگلی تین آیات (۸ تا۱۰) دعوتِ ایمان پر مشتمل ہیں کہ ان حقائق پر ایمان لاؤ‘ انہیں مانو‘ انہیں تسلیم کرو!

دوسرے رکوع کی آٹھ آیات میں سے پہلی پانچ آیات ایمان کے ثمرات و نتائج اور اس کے مضمرات پر مشتمل ہیں. حقیقی ایمان اگر دلوں میں جاگزیں اور ذہن و فکر کے اندر پیوست ہو گیا ہو‘ رچ بس گیا ہو تو اس کے کچھ ثمرات و نتائج نکلنے چاہئیں‘ جیسا کہ ایک مقولہ ہے :’’درخت اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے‘‘ . چنانچہ قلب کے اندر اگر وہ مخفی حقیقت جس کا نام ’’ایمان‘‘ ہے ‘ موجود ہے تو اس کی پہچان جن ثمرات و نتائج سے ہوتی ہے ‘انہیں ان پانچ آیات میں بیان کیا گیا ہے. پھر آخری تین آیات میں ایمان کے تقاضوں کو پورا کرنے کی بڑی پُرزور دعوت دی گئی ہے.