صدیوں کے انحطاط کے نتیجے میں جہاں بحیثیت اُمت ہمارے اندر عملی و اخلاقی زوال آیا وہاں دینی تصورات اور اصطلاحات بھی متأثر ہوئے بغیر نہ رہ سکیں. دینی تصورات میں محدودیت در آئی‘ بعض اہم دینی اصطلاحات چیستان بن کر رہ گئیں بلکہ بنا کر رکھ دی گئیں ان دینی اصطلاحات میں ایک نہایت اہم اصطلاح ’’جہاد فی سبیل اللہ‘‘ کی ہے جس کے ساتھ اغلباً سب سے بڑھ کر ظلم ہوا ہے.اس انتہائی جامع اور ہمہ گیر دینی اصطلاح کو نہ صرف یہ کہ بہت ہی محدود معنوں میں مقید کر دیا بلکہ نام نہاد مسلمانوں کے ہاتھوں ’’فساد فی الارض‘‘ پر مشتمل ہوس ملک گیری کے لیے کی جانے والی قتل و خون ریزی کو بھی اس مقدس اصطلاح کا جامہ اوڑھا کر اس کی رسوائی کا سامان کیا گیا یہ امر واقعہ ہے کہ ’’جہاد فی سبیل اللہ‘‘ کے حوالے سے معاشرے میں پھیلے ہوئے غلط تصورات اور مغالطوں کو دور کر کے اس مقدس اصطلاح کے حقیقی اور جامع مفہوم کو عام کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے.
محترم ڈاکٹر اسرار احمد صاحب نے‘ جو تحریک رجوع الی القرآن کے داعی ہی نہیں‘ غلبہ و اقامت دین کی جدوجہد جس کا دوسرا نام جہاد فی سبیل اللہ ہے‘ میں بھی اللہ کے فضل و کرم اور توفیق سے عملی طور پر سرگرم و مشغول ہیں‘ بارہا اپنے خطبات و تقاریر میں جہاد فی سبیل اللہ کی حقیقت کو واضح اور مدلل انداز میں بیان فرمایا اور اس کی مختلف سطحوں پر عمدگی سے روشنی ڈالی ہے آج کل چونکہ جہاد افغانستان و کشمیر کے حوالے سے بھی ’’جہاد‘‘ کا بہت چرچا ہے اور بعض مفاد پرست عناصر اس لفظ کی آڑ میں اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل اور اس مقدس اصطلاح کو بدنام کرنے کے درپے ہیں‘ لہٰذا چند ماہ قبل ستمبر۱۹۹۹ء میں محترم ڈاکٹر صاحب نے قرآن آڈیٹوریم لاہور میں اس موضوع پر ایک مبسوط خطاب فرمایا اور اس کے حوالے سے پھیلی ہوئی غلط فہمیوں اور مغالطوں کا ازالہ کیا محترم ڈاکٹر صاحب کا یہ خطاب اوّلاً میثاق نومبر۱۹۹۹ء کے شمارے میں شائع کیا گیا اور اب اسے کتابی شکل میں شائع کرنے کی سعادت مرکزی انجمن کو حاصل ہو رہی ہے.
حافظ عاکف سعید
ناظم مکتبہ
مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور