ایک دوسری چیز جس نے میرے نزدیک جلتی پر تیل کا کام کیا ہے اور پھر اس کی وجہ سے اصل بدنامی مسلمانوں کے حصے میں آئی ہے‘ یہ مغالطہ ہے کہ مسلمان جب بھی جنگ کرے وہ جہاد فی سبیل اللہ ہے. اس غلط فہمی کے بدترین نتائج نکلے اور اس نے جہاد فی سبیل اللہ کی اصطلاح کو بری طرح بدنام کیا . ظاہر بات ہے کہ ہمارے دَورِ ملوکیت میں بادشاہ جو جنگیں کرتے تھے ان کا محرک ان کی ہوسِ ملک گیری ہوتی تھی تاکہ بڑے سے بڑے محل بنا سکیں اور زیادہ سے زیادہ محصولات (Revenues) اکٹھے ہو سکیں. لیکن ان جنگوں کو بھی جہاد فی سبیل اللہ کہا گیا. ظاہر ہے اس کے نتیجے میں اس مقدس اصطلاح کو تو بدنام ہونا ہی تھا.

اس ضمن میں تازہ ترین مثالیں ملاحظہ فرمائیں. اسی (بیسویں) صدی کے وسط یعنی پچاس کی دہائی میں الجزائر میں فرانس سے آزادی کی جنگ لڑی جا رہی تھی. حصولِ آزادی کے لیے مسلمانوں کی جنگ ایک جائز جنگ ہے‘ مگر آزادی کی ہر جنگ جہاد فی سبیل اللہ نہیں ہے. لیکن الجزائر کی اس جنگ آزادی کو جہاد فی سبیل اللہ کا نام دے دیا گیا. یہ میں اپنا ذاتی تجربہ بیان کر رہا ہوں کہ اُس زمانے میں مَیں جماعت اسلامی منٹگمری (ساہیوال)کا امیر تھا تو علامہ بشیر الابراہیمی الجزائری تشریف لائے اور ان کے ساتھ ایک آرمی افسر کرنل عودہ تھے. علامہ بشیر الابراہیمی الجزائری معروف دینی شخصیت تھے. انہوں نے جہاد فی سبیل اللہ پر بڑی جوشیلی تقریر کی‘ جو عربی میں تھی‘ لیکن اس کا مفہوم سننے والوں کو کچھ نہ کچھ سمجھ میں آ رہا تھا. ہم نے اپنی بساط بھر کوشش کر کے پیسے جمع کیے اور ان کی خدمت میں پیش کیے. لیکن اس ’’جہاد فی سبیل اللہ‘‘ کا نتیجہ کیا نکلا؟ جب وہ جہاد کامیاب ہوا تو وہاں ایک سوشلسٹ ریاست وجود میں آ گئی. عجیب بات ہے کہ جو درخت آم کا تھا اس پر برگ و بار کسی اور شے کے آگئے. درحقیقت وہ جنگ آزادی تھی‘ جہاد حریت تھا‘ جہاد فی سبیل اللہ نہیں تھا. چنانچہ کامیابی کی صورت میں وہاں کے ایلیٹ طبقہ کے اذہان‘ فکر اور نظریات کے مطابق نظام بن گیا.

یہی حال ہمارے پڑوسی ملک افغانستان میں ہوا. افغانستان میں جو جنگ لڑی گئی وہ بھی بنیادی طور پر جہادِ حریت‘ یعنی آزادی کی جنگ تھی. اس میں اصل زور اس وقت آیا جب روسی افواج افغانستان میں داخل ہو گئیں. اس موقع پر تمام علماء بھی اٹھ کھڑے ہوئے. اس لیے کہ ہمارے فقہی تصورات کی رو سے بھی کسی مسلمان ملک پر کسی غیر مسلم حکومت کی فوجیں حملہ آور ہو جائیں تو پھر دفاع فرضِ عین ہو جاتا ہے. لہذا اس جذبے سے سرشار ہو کر پوری قوم اپنی آزادی کے تحفظ کے لیے کھڑی ہو گئی. ہم نے اس پر بھی جہاد فی سبیل اللہ کا لیبل دے دیا اور دنیا بھر میں اس کا ایسا ڈنکا بجا کہ جذبۂ شہادت سے سرشار نوجوان پوری دنیا سےکھنچ کر چلے آئے. میں سمجھتا ہوںان کے دل میں وہی جہاد فی سبیل اللہ کا جذبہ تھا‘ لیکن اس کی اصل کیفیت اور نوعیت تو جہادِ حریت کی تھی. نتیجہ یہ نکلا کہ روسی افواج افغانستان سے نکل گئیں اور آپس میں خانہ جنگی شروع ہو گئی. جہاد فی سبیل اللہ کا یہ نتیجہ کبھی نہیں ہو سکتا. بہرحال کچھ عرصے بعد عربی مدارس کے نوجوان طالب علم اٹھے جنہوں نے جہاد فی سبیل الامن ‘ یعنی امن قائم کرنے کے لیے جہاد کیا. چونکہ وہ علماء تھےلہذا انہوں نے جن علاقوں کا کنٹرول سنبھالا وہاں اسلامی شریعت نافذ کی‘ اس سے امن قائم ہو گیا.