عبدیتِ کاملہ کا مظہرِاَتم
اور
’شِفَاءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِ‘‘ کی کامل تفسیر


مزید تبرک کے طور پر ایک اور دعا پیش خدمت ہے جو نبی اکرم نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کو تلقین تو پریشانیوں اور تفکرات کے علاج اور ہموم و غموم کے ازالے کے لیے فرمائی تھی لیکن جس سے ایک طرف تو عبدیت کاملہ کے مقام کی تشریح ہو جاتی ہے اور دوسری طرف’’شِفَاءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِ‘‘ کی مفصل تفسیر سامنے آجاتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی واضح ہوجاتا ہے کہ خود نبی اکرم کو قرآن مجید سے کتنا تعلقِ خاطر تھا اور آپؐ کی نگاہ میں کلامِ پاک کی کتنی قدر و منزلت اور وقعت و اہمیت تھی.

یہ دعا حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے. اور مسند احمد اور رزین میں اس کے جو الفاظ نقل ہوئے ہیں‘ ان میں نہایت معمولی اختلاف ہے. ذیل میں ان دونوں کو جمع کر کے پیش کیا جا رہا ہے: 

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَابْنُ اَمَتِکَ فِیْ قَبْضَتِکَ نَاصِیَتِیْ بِیَدِکَ مَاضٍ فِیْ حُکْمُکَ عَدْلٌ فِیَّ قَضَاءُ کَ اَسْئَلُکَ بِکُلِّ اسْمٍ ھَوَ لَکَ سَمَّیْتَ بِہٖ نَفْسَکَ اَوْ عَلَّمْتَہٗ اَحَدًا مِّنْ خَلْقِکَ اَوْ اَنْزَلْتَہٗ فِی کِتَابِکَ اَوِ اسْتَاْثَرْتَ بِہٖ فِیْ مَکْنُوْنِ الْغَیْبِ عِنْدَکَ اَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِیْعَ قَلْبِیْ وَنُوْرَ صَدْرِیْ وَجِلَاءَ حُزْنِیْ وَذَھَابَ ھَمِّیْ وَ غَمِّیْ آمِیْنَ یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ

’’اے اللہ! میں تیرا بندہ ہوں تیرے ایک ناچیز غلام اور ادنی ٰ کنیز کا بیٹا ہوں مجھ پر تیرا ہی کامل اختیار ہے اور میری پیشانی تیرے ہی ہاتھ ہے نافذ ہے میرے بارے میں تیرا ہر حکم اور عدل ہے میرے معاملے میں تیراہر فیصلہ میں تجھ سے درخواست کرتا ہوں تیرے ہر اس اسم پاک کے واسطے سے جس سے تو نے اپنی ذاتِ مقدس کو موسوم فرمایا یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو تلقین فرمایا یا اپنی کسی کتاب میں نازل فرمایا یا اسے اپنے مخصوص خزانہ غیب ہی میں محفوظ رکھا کہ تو بنا دے قرآن مجید کو میرے دل کی بہار اور میرے سینے کا نور اور میرے رنج و حزن کی جلا اور میرے تفکرات اور غموں کے ازالے کا سبب. ایسا ہی ہو اے تمام جہانوں کے پروردگار!)

(مسند احمدورزین.بروایت عبد اللّٰہ بن مسعود ؓ