یہ بات تو قرآنِ حکیم کا ہر طالب علم اور دینی مزاج کا حامل ہر شخص جانتا ہے کہ انسانی زندگی میں چالیس سال کی عمر کو خصوصی اہمیت حاصل ہے اور انسان کی پختگی کی عمر چالیس برس ہے. چنانچہ سورۂ احقاف کی آیت نمبر ۱۵ میں یہ الفاظِ مبارکہ وارد ہوئے ہیں:
حَتّٰی اِذَا بَلَغَ اَشُدَّہٗ وَبَلَغَ اَرْبَعِیْنَ سَنَۃً قَالَ…… (الایۃ) 

’’یہاں تک کہ جب وہ اپنی پوری پختگی کو پہنچا اور چالیس برس کی عمر کو پہنچ گیا تو اس نے کہا…‘‘ 

ظاہر ہے کہ اس سے مراد جسمانی بلوغت نہیں ہے بلکہ شعوری اور نفسیاتی پختگی  (۱ہے. چنانچہ اُس کے ضمن میں یہ آیۂ مبارکہ نص کا درجہ رکھتی ہے.