عدم استحکام کا ایک تیسرا مظہر اور مسلسل بے دستوری اور بے آئینی کا ایک نتیجہ یہ ہے کہ اب ملک کے متعدد اور مسلم سیاسی اہمیت کے حامل رہنما بر ملاکنفیڈریشن کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اس کے لیے ایک باضابطہ اتحاد ’’سندھی، بلوچی، پختون فرنٹ‘‘ کے نام سے وجود میں آچکا ہے. اور یہ فرنٹ تو ملک سے باہر بنا ہے اور اس میں شریک زعماء اس وقت خود اختیار کردہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں. لیکن ’’عین باب الاسلام‘‘ یعنی سندھ کے قلب میں بیٹھ کر ایک شخص اس سے بھی آگے بڑھ کر برملا کہہ رہا ہے کہ ’’اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کو توڑ دیا جائے!‘‘ اور کنفیڈریشن کے نعرے پر طنزیہ تبصرہ کرتا ہے: ’’ہمیں کنفیڈریشن ضرور مطلوب ہے، لیکن پاکستان کے اندر نہیں بلکہ اس سے باہر ‘‘. ’’ اور اس سے بھی ایک قدم مزید آگے بڑھا کر ڈنکے کی چوٹ کہتا ہے کہ ’’ہم مارشل لاء کی تائید اسی لیے کرتے ہیں کہ اصل میں پاکستان اسی کے ذریعے ٹوٹے گا اور ہم ایم آر ڈی کی تائید اس لیے نہیں کرتے کہ وہ جمہوریت کی علمبردار ہے، اور جمہوریت پاکستان کے بقا کا ذریعہ بن جائے گی.‘‘ واضح رہے کہ مجھے اس وقت اُن صاحب کے کسی قول کی صحت یا عدم صحت سے کوئی بحث نہیں ہے، بلکہ یہ تذکرہ صرف ؏ 

’’قیاس کن زگلستان من بارِ مرا!‘‘
کے قبیل سے ہے.