اب تک کی کلی بحث کے نتیجے میں ہم بظاہر ایک نہایت شدید قسم کی منطقی پیچیدگی یا عقدۂ لاینحل (Dilemma) سے دو چار ہو گئے ہیں. یعنی ہمارے تجزیہ کے مطابق ایک جانب پاکستان ایک ایساملک ہے جس کی واحد اساس اسلام ہے، اور اس کے بقاء و استحکام کا واحد ذریعہ صرف ایک ایسا زور دار اور متحرک مذہبی جذبہ بن سکتا ہے، جس کی جڑیں عوامی سطح پر اسلام کے ساتھ واقعی اور عملی تعلق میں گہری اُتری ہوئی ہوں. اور دوسری جانب بحیثیت مجموعی پاکستان کے موجودہ مسلم معاشرے کا دین و مذہب کے ساتھ حقیقی و عملی تعلق نہ ہونے کے برابر ہے. اس پر فطری طور پر یہ سوال سامنے آتا ہے کہ ؏ ’’چیست یارانِ طریقت بعدازیں تدبیرما!‘‘
لیکن اس سے قبل کہ ہم اُس عملی تدبیر پر غور کریں، ہمارے قومی و ملی وجود کی تصویر کا دوسرا رُخ جو نہایت روشن اور تابناک ہے، سامنے آ جانا چاہئے. لہٰذا آئندہ اسی موضوع پر گفتگو ہو گی.