۱) امام احمد بن حنبل ؒ نے اپنی مسند میں حضرت مقداد بن الاسود ؓ سے یہ روایت فرمائی ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ : ’’روئے زمین پر نہ کوئی اینٹ گارے کا بنا ہوا گھر رہ جائے گا، نہ اُونٹ کے بالوں کے کمبلوں سے بنا خیمہ، جس میں اللہ کلمۂ اسلام کو داخل کردے! خواہ کسی سعادت مند کو عزت دے کر خواہ کسی بدبخت کی مغلوبیت کے ذریعے یعنی یا تو اللہ تعالیٰ لوگوں کو عزت عطا فرما دے گا اور کلمۂ اسلام کا قائل و حامل بنا دے گا یا اُنہیں مغلوب فرما دے گا کہ اسلام کے محکوم بن جائیں.‘‘ حضرت مقداد ؓ فرماتے ہیں کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قولِ مبارک پر میں نے اپنے دل میں کہا: ’’پھر تو (واقعتا) دین کل کاکل اللہ ہی کے لیے ہو جائے گا.‘‘ (واضح رہے کہ حضرت مقداد ؓ کے ان الفاظ میں اشارہ ہے سورۂ انفال کی آیت نمبر۳۹ میں و ارد شدہ ان الفاظ مبارکہ کی جانب کہ (ترجمہ) ’’اور جنگ کرتے رہو ان سے یہاں تک کہ فتنہ بالکل فرو ہو جائے اور دین کل کا کل اللہ ہی کے لیے ہو جائے.‘‘ (۱

۲) امام مسلم ؒ نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے لیے کل زمین کو لپیٹ دیا گیا. چنانچہ میں نے اُس کے (تمام) مشارق و مغارب کو دیکھ لیا____ اوریقینا میری امت کی حکومت اُس پوری زمین پر قائم ہو کر رہے گی جو میرے لیے لپیٹی گئی.‘‘

راقم الحروف کے نزدیک قرآنِ حکیم کے ان واضح اشارات اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان صریح پیشنگوئیوں کے بعد بھی اگر کسی کے دل میں اسلام کے عالمی غلبے کے بارے میں کوئی شک و شبہ باقی رہے تو یہ ایمان کے فقدان یا کم از کم شدید ضعف کی علامت ہے.