حدیث 4 - انسان کے تخلیقی مراحل اور حقیقت ِانسان

۳/اگست ۲۰۰۷ء کا خطابِ جمعہ
خطبۂ مسنونہ کے بعد : 

اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ 

وَ لَقَدۡ خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ مِنۡ سُلٰلَۃٍ مِّنۡ طِیۡنٍ ﴿ۚ۱۲﴾ثُمَّ جَعَلۡنٰہُ نُطۡفَۃً فِیۡ قَرَارٍ مَّکِیۡنٍ ﴿۪۱۳﴾ثُمَّ خَلَقۡنَا النُّطۡفَۃَ عَلَقَۃً فَخَلَقۡنَا الۡعَلَقَۃَ مُضۡغَۃً فَخَلَقۡنَا الۡمُضۡغَۃَ عِظٰمًا فَکَسَوۡنَا الۡعِظٰمَ لَحۡمًا ٭ ثُمَّ اَنۡشَاۡنٰہُ خَلۡقًا اٰخَرَ ؕ فَتَبٰرَکَ اللّٰہُ اَحۡسَنُ الۡخٰلِقِیۡنَ ﴿ؕ۱۴﴾ثُمَّ اِنَّکُمۡ بَعۡدَ ذٰلِکَ لَمَیِّتُوۡنَ ﴿ؕ۱۵﴾ثُمَّ اِنَّکُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ تُبۡعَثُوۡنَ ﴿۱۶﴾ 
(المؤمنون) 
عَنْ اَبِیْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ص قَالَ : حَدَّثَـنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ  وَھُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوْقُ : 

اِنَّ اَحَدَکُمْ یُجْمَعُ خَلْقُہٗ فِیْ بَطْنِ اُمِّہٖ اَرْبَعِیْنَ یَوْمًا نُطْفَۃً‘ ثُمَّ یَـکُوْنُ عَلَقَۃً مِّثْلَ ذٰلِکَ‘ ثُمَّ یَـکُوْنُ مُضْغَۃً مِّثْلَ ذٰلِکَ‘ ثُمَّ یُرْسَلُ اِلَـیْہِ الْمَلَکُ فَـیَنْفُخُ فِیْہِ الرُّوْحَ… 
(۱
’’ابوعبدالرحمن‘ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ وہ کہتے ہیں: رسول اللہ نے ہم سے بیان فرمایااور وہ صادق اور مصدوق ہیں:

’’تم میں سے ہر ایک کی تخلیق یوں ہوتی ہے کہ وہ اپنی ماں کے پیٹ میں چالیس یوم تک نطفہ کی صورت میں‘ اس کے بعد اتنے ہی روز تک علقہ کی صورت میں ‘اور 
(۱) صحیح البخاری‘ کتاب احادیث الانبیائ‘ باب خلق آدم وذریتہ. وصحیح مسلم‘ کتاب القدر‘باب کیفیۃ خلق الآدمی فی بطن امہ وکتابۃ رزقہ وأجلہ. اس کے بعد اتنے ہی روز گوشت کے لوتھڑے کی صورت میں رہتا ہے. بعدازاں اس کی طرف ایک فرشتہ بھیجا جاتا ہے ‘پس وہ اس میں روح پھونکتا ہے…‘‘

معزز سامعین کرام!
میں نے آپ کے سامنے امام یحییٰ بن شرف َالدین ّالنووی رحمہ اللہ علیہ کی مشہور کتاب ’’اربعین‘‘ کی چوتھی حدیث کا ابتدائی حصہ پڑھا ہے. اس میں ایک نہایت اہم موضوع ’’حقیقت انسان‘‘ زیر بحث آیا ہے‘ جسے قرآن مجید کے فلسفے اور حکمت دین کے اعتبار سے ذروۃ السنام کہا جا سکتا ہے . یہ گویا 
tip of the iceberg ہے.چنانچہ اس موضوع کو قدرے تفصیل سے سمجھنے کے لیے ہم سورۃ المؤمنون کی چند آیات کا مطالعہ بھی کریں گے. حدیث کے اس حصے سے اس اہم موضوع’’ انسان کے تخلیقی مراحل اور حقیقت انسان‘‘ کا تھوڑا سا اندازہ ہوتا ہے ‘جبکہ ان آیات مبارکہ میں اس موضوع کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے اور انسان کے تخلیقی مراحل کا مرحلہ وار تذکرہ کیا گیاہے.