اس حوالے سے میں ایک عجیب بات آپ کے سامنے بیان کرنے لگا ہوں‘ آپ میں سے اکثر لوگوں کے لیے شاید یہ نئی بات ہو. قرآن مجید میں سورۃ المؤمن میں اہل جہنم کی ایک فریاد نقل کی گئی ہے کہ جہنمی لوگ کہیں گے: 

قَالُوۡا رَبَّنَاۤ اَمَتَّنَا اثۡنَتَیۡنِ وَ اَحۡیَیۡتَنَا اثۡنَتَیۡنِ فَاعۡتَرَفۡنَا بِذُنُوۡبِنَا فَہَلۡ اِلٰی خُرُوۡجٍ مِّنۡ 
سَبِیۡلٍ ﴿۱۱﴾ 
’’اے ہمارے پروردگار! تو نے ہمیں دو مرتبہ مارا اور دو مرتبہ زندہ کیا ‘پس اب ہم نے اپنے گناہوں کا اعتراف کرلیاتو اب یہاں سے نکلنے کا بھی کوئی راستہ ہے؟‘‘ 

اب یہ دو مرتبہ مارنا اور دو مرتبہ زندہ کرنا کیا ہے ‘اس کو سمجھ لیجیے. سب سے پہلے عالم ارواح میں ہماری تخلیق ہوئی اور پھر ہم سلا دیے گئے موت اور نیند ایک ہی شے ہے اور یہ دونوں آپس میں بہنیں ہیں‘ اسی لیے نیند سے بیداری کے وقت کی جو دعا نبی اکرم سے منقول ہے اس کے الفاظ یوں ہیں: 
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَحْیَانِیْ بَعْدَ مَا اَمَاتَنِیْ وَاِلَیْہِ النُّشُوْرُ ’’تمام شکر اور حمد و ثنا اس اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں مرنے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف لوٹ جانا ہے‘‘ اس کے بعد ہماری اس دنیا میں آمد ہوئی اور ہم اس نیند سے بیدار ہو گئے. اس کے بعد پھر ہماری روح قبض کر لی جائے گی. اس حساب سے ہمارا دو مرتبہ مرنا اور دو مرتبہ زندہ ہونا ہے.