اس روایت میں دو الفاظ بہت اہم ہیں:بدعت اور محدَث. لفظ بدعت کا مادہ ’’بدع‘‘ ہے اور اس کے معنی ہیں:کسی چیز کا بالکل از سر نو آغاز کرنا. قرآن پاک میں فرمایا گیا: بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِط(البقرۃ:۱۱۷’’وہ (اللہ) نیا پیدا کرنے والا ہے آسمانوں اور زمین کا‘‘ شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ علیہ کو تمام مکاتب فکر مجموعی طور پر علومِ اسلامی کا مجدد مانتے ہیں‘ البتہ جزوی طور پر بعض کو ان سے ُبعد ہے. مثلاً ان کی بعض کتابوں کو اہلحدیث نظر انداز کرتے ہیں ‘ اس لیے کہ ان میں تصوف کا بہت زیادہ ذکر ہے‘جبکہ اہل تشیع کو ان کی بعض کتابوں سے بہت دوری ہے‘ جیسے قرۃ العینین فی التفضیل الشیخین. حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہماکو تمام صحابہ میں جو فضیلت حاصل ہے اس پرشاہ ولی اللہ ؒ نے پوری کتاب لکھی ہے. ظاہر بات ہے کہ اہل تشیع کو یہ کتاب پسند نہیں ہے. یہ چیزیں جزوی اعتبار سے ہیں لیکن بحیثیت مجموعی تمام مکاتب فکراس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ درحقیقت علوم اسلامی کے مجدد اور قرآن مجید کی طرف لوگوں کو ازسر نو متوجہ کرنے والے شاہ ولی اللہ دہلویؒ ہیں. ہندوستان میں حدیث کو متعارف (introduce) کرانے والے اگرچہ شیخ عبدالحق محدث دہلویؒ ہیں‘ لیکن اس اعتبار سے بھی جو خدمت شاہ ولی اللہ دہلویؒ نے سرانجام دی ہے وہ اپنی جگہ بہت اہم ہے شاہ ولی اللہ کی معرکۃالآراء کتاب ’’حجۃ اللہ البالغہ‘‘ اسلامی فلسفے کے موضوع پر چوٹی کی کتاب ہے. اس کے پہلے باب میں شاہ صاحب نے لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے افعال بنیادی طورپر تین قسم کے ہوتے ہیں: ابداع‘ خلق اور تدبیر . ابداع کے معنی ہیں کائنات کو بغیر کسی شے کے پیدا کرنا. اس کو انگریزی میں کہتے ہیں creation ex nehilo. خلق کے معنی ہیں ایک شے سے دوسری شے کو بنانا ‘مثلاً اللہ تعالیٰ نے آگ سے جن بنائے‘ مٹی اور پانی کے مجموعے سے حیوانات ‘بشمول انسان‘ بنائے. اس طرح کی تخلیق تو انسان بھی کرتا ہے کہ پہلے کوئی چیز نہیں تھی اس کو ایجاد کر لیا‘ جیسے بجلی‘ ہوائی جہاز وغیرہ پہلے نہیں تھے انسان نے ان کو ایجاد کر لیا. یہ ایک طرح سے انسان کی تخلیق ہے. اسی لیے سورۃ المؤمنون میں فرمایا : فَتَبٰرَکَ اللّٰہُ اَحۡسَنُ الۡخٰلِقِیۡنَ ﴿ؕ۱۴﴾ ’’پس کیا ہی بابرکت ہے اللہ تمام تخلیق کرنے والوں میں بہترین تخلیق کرنے والا! ‘‘واضح رہے کہ یہاں ’’خالقین‘‘ جمع کا صیغہ آیاہے . لیکن ’’بدیع‘‘ یعنی ہر چیز کو ازسر نو پیدا کرنے والی ذات صرف اللہ کی ہے. اسی لیے فرمایا گیا: بَدِیۡعُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ ’’وہ (اللہ) ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو ازسر نو پیدا کیا.‘‘

لفظ بدعت کی لغوی تشریح کے بعد اب بدعت کے شرعی اور اصطلاحی مفہوم کو سمجھ لیجیے. عبادات کے ضمن میں ثواب کے حصول کے لیے کیے جانے والے کاموں میں کسی ایسی شے کا اضافہ کر دینا جو کتاب و سنت میں نہیں ہے بدعت کہلاتا ہے.