اجتہاد اور سائنسی ایجادات بدعت نہیں!

یہاں یہ نوٹ کر لیں کہ سائنسی ایجادات اور اجتہاد بدعت نہیں ہیں. اجتہاد بدعت سے بالکل الگ شے ہے کہ ایک نیا مسئلہ پیدا ہو گیا جو پہلے نہیں تھا‘ اب قرآن و سنت کے محکمات اور نصوص سے انتہائی محنت سے اس کا حکم اخذ کرنا اجتہاد کہلاتا ہے . مثلاً نبی اکرم نے فرمایاکہ تصویر بنانا حرام ہے. حضور کے زمانے میں تصویر ہاتھ سے بنتی تھی‘ اس وقت کیمرے کا کوئی تصور نہیں تھا. کیمرہ ایجاد ہوا تو یہ مسئلہ پیدا ہو گیاکہ آیا کیمرے کی تصویر کا بھی ہاتھ سے بنی ہوئی تصویر کا سا حکم ہے یا نہیں؟اس میں اختلاف ہو گیا. عالم عرب کے علماء کی اکثریت کی رائے یہ ہے کہ کیمرے کی تصویر پر ہاتھ سے بنی ہوئی تصویر کی حرمت کا اطلاق نہیں ہوگا ‘اس لیے کہ یہ محض عکس ہے ‘ جبکہ علمائے ہند کی اکثریت اس پر متفق ہے کہ ہاتھ سے بنی ہوئی تصویر کی طرح کیمرہ کی تصویر بھی حرام ہے‘ البتہ کسی سماجی ضرورت کے تحت تصویر کھینچنا جائز ہے‘ مثلاً مجرموں کی شناخت ‘ شناختی کارڈ‘ پاسپورٹ اور ویزہ وغیرہ کے لیے.یہ اجتہاد چونکہ بدعت سے مختلف ہے اور بدعت کی تعریف اس پر صادق نہیں آتی اس لیے اجتہاد کا شمار بدعت میں نہیں ہو گا. 

اسی طرح سائنسی ایجادات کا معاملہ ہے. حضور کے زمانے میں سواری کا ذریعہ اونٹ‘ گھوڑے‘ خچر اور گدھے ہوتے تھے‘ ان کے علاوہ اور کوئی سواری نہیں تھی. موجودہ دور میں ان کے علاوہ سائیکل‘موٹر سائیکل ‘ کار‘ بس اور ہوائی جہاز وغیرہ سفر کے ذرائع بن گئے ہیں . تو اب ان کا استعمال بدعت نہیں ہے ‘اس لیے کہ ان کا دین سے کوئی تعلق نہیں ہے‘ یہ تو بس سائنسی ترقی (scientific development) ہے. بعض لوگ بحث و مباحثہ میں کاروں اور بسوں میں سفر کو بھی بدعت کہہ دیتے ہیں‘ حالانکہ بدعت کا اطلاق ان پر نہیں ہوتا ‘اس لیے کہ یہ نہ تو کسی عبادت کا حصہ ہیں اور نہ ان کا استعمال ثواب کی غرض سے کیا جاتا ہے. البتہ اگر کسی اچھے مقصد مثلاً دین کی تبلیغ کے لیے سفر کیا جائے تو اس پر اجر و ثواب ضرور ملے گا. اس معاملے میں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ سفر ہوائی جہاز پر کیا گیاہو‘ ٹرین پر‘ یا کار پر. اور اگر کوئی شخص اونٹ پر بیٹھ کر برائی کی تبلیغ کرتا ہے تو اس کی پکڑ ضرور ہوگی‘ اس لیے کہ اصل چیز مقصدہے نہ کہ سواری. لہٰذا سائنسی ایجادات (scientific inventions) کا شمار بھی بدعت میں نہیں ہو گا‘ اس لیے کہ بدعت کے مفہوم کا اطلاق ان پر نہیں ہوتا.