اس روایت میں دوسرا اہم لفظ محدَث ہے. اس کا مادہ حدث ہے. حَدَثَ کے معنی ہیں کوئی شے جوپہلے نہیں تھی وہ پیش آ گئی.اس سے ایک لفظ حادثہ بن گیا جو اردو زبان میں بھی مستعمل ہے. حادثہ کہتے ہیں کسی شے کا اچانک ہو جانا. یعنی کچھ ایسا ہو جانا جو نہ پیش نظر تھا‘ نہ مقصد تھا نہ ارادہ تھا اور نہ ہی خواہش تھی. اسی طرح کلام کے ذریعے سے ہم جو بات کہتے ہیں اس کو بھی حدیث کہا جاتا ہے ‘اس لیے کہ میرے کہنے سے پہلے وہ بات نہیں تھی ‘اب میں نے کہی تو وہ پیش آ گئی. قرآن مجید کو بھی ’’حدیث‘‘ کہا گیا ہے: فَبِاَیِّ حَدِیۡثٍۭ بَعۡدَہٗ یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿٪۵۰﴾ (المرسلٰت) ’’تواس حدیث (قرآن) کے بعد اب یہ کس شے پر ایمان لائیں گے؟‘‘حالانکہ اس سے زیادہ مبین‘ واضح اور ہدایت دینے والی شے تو کوئی اور ہے نہیں. اس سے ایک لفظ محدث بناہے جس کے معنی ہیں ایسی چیز جو نئی ایجاد کر لی گئی ہو.