بدعت کے نتائج میں سے ایک نتیجہ یہ ہے کہ جہاں بدعت آئے گی وہاں سنت رخصت ہو جائے گی. اب نماز جنازہ اور وفات کی رسومات کو لے لیجیے کہ نماز جنازہ کی اہمیت ان رسومات سے بھی کم ہو گئی ہے ‘بایں طور کہ نہ نماز جنازہ کا طریقہ سیکھنا ہے‘ نہ اس کی دعا یاد کرنی ہے ‘ بس وہاں جا کر بت بن کر کھڑے ہو جانا ہے ‘ چاہے وضو بھی ہو یا نہ ہو. لیکن قرآن خوانی اور ان باقی رسومات میں تو جانا ہی جانا ہے‘ اس میں تو کوئی دوسرا آپشن ہے ہی نہیں.حالانکہ میت کے حقوق میں سب سے بڑھ کر نماز جنازہ کی ادائیگی ہے. اسی اہمیت کے پیش نظر نماز جنازہ کا طریقہ آنا چاہیے‘ دعا یاد ہونی چاہیے اور اس دعا کا ترجمہ بھی یاد ہونا چاہیے تاکہ دل سے دعا مانگ سکیں. الغرض یہ بات یاد رکھیں کہ بدعت کے آنے سے سنت کی حیثیت کم ہوجائے گی اور آہستہ آہستہ سنت بالکل غائب ہو جائے گی. یہ بدعت کا بدترین نتیجہ ہے. 

اللہ تعالیٰ ہمیں بدعات اور محدثات سے بچائے اور اعتصام بالکتاب والسنۃ کی توفیق عطا فرمائے. احادیث کی کتابوں میں ’’اعتصام بالکتاب والسنہ‘‘ کے پورے پورے باب ہیں. لہٰذا کرنے کا اصل کام یہ ہے کہ اللہ کی کتاب اور سنت رسول کو مضبوطی سے تھامیں ‘ عبادات کے اندر روحِ عبادت اور خشوع وخضوع اور تواضع پیدا کریں اور پھر عبادات کے ساتھ عبادت کے اصل تصور کو محو نہ ہونے دیں. 

(جاری ہے) 

اقول قولی ھذا واستغفر اللہ لی ولکم ولسائر المسلمین والمسلمات