بنی نوع ِانسان کے پہلے قتل کا سبب

اس حوالے سے یہ بھی نوٹ کر لیں کہ قربانی کی عدمِ قبولیت ہی نوع انسانی کے پہلے قتل کا سبب تھی. سورۃ المائدۃ کے نوویں رکوع میں اس واقعہ کا ذکر موجود ہے: 

وَ اتۡلُ عَلَیۡہِمۡ نَبَاَ ابۡنَیۡ اٰدَمَ بِالۡحَقِّ ۘ اِذۡ قَرَّبَا قُرۡبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنۡ اَحَدِہِمَا وَ لَمۡ یُتَقَبَّلۡ مِنَ الۡاٰخَرِ ؕ 
(آیت ۲۷
’’اور (اے نبی !) ان کو پڑھ کر بتایئے آدم کے دو بیٹوں کا قصہ حق کے ساتھ ‘جبکہ ان دونوں نے قربانی پیش کی تو ان میں سے ایک کی قربانی قبول ہو گئی اور دوسرے کی قبول نہیں کی گئی.‘‘

آدمd کے یہ دو بیٹے ہابیل اور قابیل تھے. ہابیل بھیڑ بکریاں چراتا تھا اور قابیل کاشت کار تھا. ان دونوں نے اللہ کے حضور قربانی دی. ہابیل نے کچھ جانور پیش کیے‘ جبکہ قابیل نے اناج نذر کیا. ہابیل کی قربانی قبول ہو گئی مگر قابیل کی قبول نہیں ہوئی اُس زمانے میںقربانی کی قبولیت کی علامت یہ ہوتی تھی کہ آسمان سے ایک شعلہ نیچے اُترتا تھا اور وہ قربانی کی چیز کو جلا کر بھسم کر دیتا تھا . اس کا مطلب یہ تھا کہ اللہ نے قربانی کو قبول فرما لیا قابیل کواپنی قربانی کی عدمِ قبولیت پر شدید غصہ آیا اور اس نے طیش میں آ کر ہابیل سے کہا : 
لَاَقۡتُلَنَّکَ ؕ ’’میں تمہیں قتل کر کے رہوں گا‘‘.اس پر ہابیل نے کہا کہ قربانی قبول اور رد کرنا تو اللہ تعالیٰ کا اختیار ہے‘ اس میں میرا کیا قصور! البتہ یہ یادرکھو کہ اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰہُ مِنَ الۡمُتَّقِیۡنَ ﴿۲۷﴾ ’’اللہ تعالیٰ قربانی قبول نہیں کرتا مگر متقیوں سے‘‘.یعنی مجھ پر غصہ ہونے کے بجائے تم اپنے گریبان میں جھانکو کہ تمہاری قربانی اللہ نے کیوں رد (reject) کی ہے!اور یہ بھی یاد رکھو کہ: 

لَئِنۡۢ بَسَطۡتَّ اِلَیَّ یَدَکَ لِتَقۡتُلَنِیۡ مَاۤ اَنَا بِبَاسِطٍ یَّدِیَ اِلَیۡکَ لِاَقۡتُلَکَ ۚ اِنِّیۡۤ اَخَافُ اللّٰہَ رَبَّ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۲۸﴾اِنِّیۡۤ اُرِیۡدُ اَنۡ تَبُوۡٓاَ بِاِثۡمِیۡ وَ اِثۡمِکَ … 

’’اگر تم اپنا ہاتھ اٹھائو گے مجھے قتل کرنے کے لیے (تب بھی) میں اپنا ہاتھ نہیں اٹھائوں گاتمہیں قتل کرنے کے لیے. مجھے تو اللہ کا خوف ہے جو تمام جہانوں کا 
رب ہے. بلکہ میں تو یہ چاہوں گا کہ میرا اور اپنا گناہ تم ہی اپنے سر لے لو…‘‘ 

یعنی اگر تم مجھے بغیر کسی جواز کے قتل کرو گے تو اپنے گناہوں کا بوجھ تو تم نے اٹھانا ہی ہے اس کے ساتھ میرے گناہوں کا بوجھ بھی تم ہی اٹھائو گے .اس طرح میرا توکوئی نقصان نہیں ہے 
(I stand to lose nothing). بہرحال نوع انسانی کے پہلے قتل کے پس منظر میں یہی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ صرف متقیوں ہی سے قبول کرتا ہے. غرضیکہ تمام قولی‘ بدنی اور مالی عبادات اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوٰتُ وَالطَّـیِّـبَاتُ اگر تقویٰ کے ساتھ ہیں تو اللہ کے ہاں قابل قبول ہیں ‘ورنہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ان کی کوئی حیثیت نہیں.