۶ جون ۲۰۰۸ء کا خطابِ جمعہ 

فرائض ِدینی میں جہاد کا مقام

اب تک کی گفتگو میں ہم نے فرائض دینی کا نقشہ مکمل کرلیا ہے ‘لیکن اب مجھے خیال آیا کہ اس نقشہ میں جہاد اور قتال کا کہیں ذکرنہیںآیا‘حالانکہ ہم ایسی احادیث پڑھ چکے ہیں جن میں حضور نے جہاد فی سبیل اللہ کو دین کی چوٹی قرار دیا ہے. چنانچہ اربعین کی حدیث نمبر۲۸ میں ہم نے حضور کا یہ فرمان پڑھا تھا: وَذِرْوَۃُ سَنَامِہِ الْجِھَادُ ’’اور دین کی چوٹی کا عمل جہاد ہے‘‘.پھر یہ حدیث ذرا مفصل انداز میں’’حکمت دین کا ایک عظیم خزانہ‘‘کے عنوان سے ہم نے کافی پہلے پڑھی تھی جس میں یہی بات اس طور پر آئی تھی‘کہ آپ نے فرمایا: اِنْ شِئْتَ حَدَّثْتُکَ یَا مُعَاذُ بِرَأْسِ ھٰذَا الْاَمْرِ وَذِرْوَۃِ السَّنَامِ’’اے معاذ! اگر تم چاہو تو میں تمہیں بتاؤں کہ ہمارے اس دین کی جڑ کیا ہے اور اس کی چوٹی کیا ہے‘‘.پھر آپ نے دین کی چوٹی کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: وَاَنَّ ذِرْوَۃَ السَّنَامِ مِنْہُ الْجِھَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ’’اور اس کی بلند ترین چوٹی جہاد فی سبیل اللہ ہے‘‘.اسی طرح بہت سی قرآنی آیات میں جہاد کو ایمان کا جزوِ لازم قرار دیا گیا ہے.مثلاً سورۃ الحجرات میں فرمایا: 

اِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ ثُمَّ لَمۡ یَرۡتَابُوۡا وَ جٰہَدُوۡا بِاَمۡوَالِہِمۡ وَ اَنۡفُسِہِمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الصّٰدِقُوۡنَ ﴿۱۵﴾ 

’’حقیقی مؤمن تو صرف وہ ہیں جو ایمان لائے اللہ پر اور اُس کے رسولؐ پر‘ پھر 
شک میں ہرگز نہیں پڑے اور انہوں نے جہاد کیا اللہ کی راہ میں اپنی جانوں اور مالوں کے ساتھ. صرف یہی لوگ سچے ہیں.‘‘

اسی طرح سورۃ الصف کی یہ آیات بھی ہمارے ہاں بار بار زیر بحث آتی ہیں: 

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ہَلۡ اَدُلُّکُمۡ عَلٰی تِجَارَۃٍ تُنۡجِیۡکُمۡ مِّنۡ عَذَابٍ اَلِیۡمٍ ﴿۱۰﴾تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ تُجَاہِدُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ بِاَمۡوَالِکُمۡ وَ اَنۡفُسِکُمۡ ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ﴿ۙ۱۱﴾ 

’’اے ایمان کے دعوے دارو! کیا میں تمہیں ایسی تجارت کے بارے میں بتاؤں جو تمہیں دردناک عذاب سے چھٹکارا دلا دے؟(وہ یہ کہ) تم ایمان لاؤ اللہ اور اُس کے رسول ؐ پر اور جہاد کرو اللہ کے راستے میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ.یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم سمجھ رکھتے ہو.‘‘
ان آیاتِ الٰہیہ اور ارشاداتِ نبویؐ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ جہاد ایمان کا لازمی حصہ 
(integral part) ہے اور جہاد کے بغیر جہنم سے چھٹکاراکسی صورت ممکن نہیں ہے . اب اس بات کو سمجھئے اور اسے فرائض دینی کے نقشہ کے اندر فٹ کیجیے.