۲۷جون۲۰۰۸ء کا خطابِ جمعہ 
خطبہ ٔمسنونہ کے بعد
 
اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ 

کَلَّا بَلۡ تُحِبُّوۡنَ الۡعَاجِلَۃَ ﴿ۙ۲۰﴾وَ تَذَرُوۡنَ الۡاٰخِرَۃَ ﴿ؕ۲۱﴾ 
(القیامۃ) 
بَلۡ تُؤۡثِرُوۡنَ الۡحَیٰوۃَ الدُّنۡیَا ﴿۫ۖ۱۶﴾وَ الۡاٰخِرَۃُ خَیۡرٌ وَّ اَبۡقٰی ﴿ؕ۱۷﴾ 
(الاعلٰی) 
اِنَّا جَعَلۡنَا مَا عَلَی الۡاَرۡضِ زِیۡنَۃً لَّہَا لِنَبۡلُوَہُمۡ اَیُّہُمۡ اَحۡسَنُ عَمَلًا ﴿۷﴾ 
(الکہف) 
عَنْ اَبِی الْعَبَّاسِ سَھْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ ص قَالَ جَائَ رَجُلٌ اِلَی النَّبِیِّ  فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! دُلَّنِیْ عَلٰی عَمَلٍ اِذَا عَمِلْتُہُ اَحَبَّنِیَ اللّٰہُ وَاَحَبَّنِی النَّاسُ‘ فَقَالَ : 

ازْھَدْ فِی الدُّنْیَا یُحِبَّکَ اللّٰہُ ‘ وَازْھَدْ فِیْمَا فِیْ اَیْدِی النَّاسِ یُحِبَّکَ النَّاسُ 
(۱

سیدنا ابوالعباس سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم  کی خدمت میں آیا اور اس نے کہا : یارسول اللہ ! مجھے کوئی ایسا عمل بتلایئے‘جب میں اسے بجا لاؤں تو اللہ تعالیٰ بھی مجھ سے محبت کرے اور لوگ بھی مجھ سے محبت کریں. آپ نے فرمایا: 

’’دنیا سے بے رغبت ہو جاؤ ‘اللہ تعالیٰ تم سے محبت فرمائے گا‘ اور لوگوں کے پاس جو کچھ ہے اس سے بے نیاز رہو‘ لوگ تم سے محبت کریں گے.‘‘ 
(۱) سنن ابن ماجہ‘ کتاب الزھد‘ باب الزھد فی الدنیا.

معزز سامعین کرام!
دین اسلام کی تعلیمات کے عملی پہلو کا لب لباب اگر ایک جملے میں بیان کیا جائے تو وہ یہ ہے کہ انسان طالب ِدنیا نہ رہے‘ طالب ِآخرت اورطالب ِعقبیٰ بن جائے. یہ گویا ایک طرح کا لٹمس ٹیسٹ ہے بایں طور کہ کسی شخص کی ایمانی کیفیت کے بارے میں اندازہ کرنا ہو تو اس کی طلب دنیا اور طلب عقبیٰ کا حال دیکھ لیجیے.