۱۱جولائی۲۰۰۸ء کا خطابِ جمعہ 
خطبہ ٔمسنونہ کے بعد

اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ 

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا یَسۡخَرۡ قَوۡمٌ مِّنۡ قَوۡمٍ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُوۡنُوۡا خَیۡرًا مِّنۡہُمۡ وَ لَا نِسَآءٌ مِّنۡ نِّسَآءٍ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُنَّ خَیۡرًا مِّنۡہُنَّ ۚ وَ لَا تَلۡمِزُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ وَ لَا تَنَابَزُوۡا بِالۡاَلۡقَابِ ؕ بِئۡسَ الِاسۡمُ الۡفُسُوۡقُ بَعۡدَ الۡاِیۡمَانِ ۚ وَ مَنۡ لَّمۡ یَتُبۡ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۱۱﴾یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اجۡتَنِبُوۡا کَثِیۡرًا مِّنَ الظَّنِّ ۫ اِنَّ بَعۡضَ الظَّنِّ اِثۡمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوۡا وَ لَا یَغۡتَبۡ بَّعۡضُکُمۡ بَعۡضًا ؕ اَیُحِبُّ اَحَدُکُمۡ اَنۡ یَّاۡکُلَ لَحۡمَ اَخِیۡہِ مَیۡتًا فَکَرِہۡتُمُوۡہُ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ تَوَّابٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۲﴾ 
(الحجرات) 
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ‘ عَنِ النَّبِیِّ  قَالَ : 

مَنْ نَّفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ کُرْبَۃً مِّنْ کُرَبِ الدُّنْیَا نَفَّسَ اللّٰہُ عَنْہُ کُرْبَۃً مِّنْ کُرَبِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ، وَمَنْ یَّسَّرَ عَلٰی مُعْسِرٍ، یَسَّرَ اللّٰہُ عَلَیْہِ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَہُ اللّٰہُ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ، وَاللّٰہُ فِیْ عَوْنِ الْعَبْدِ مَا کَانَ الْعَبْدُ فِیْ عَوْنِ اَخِیْہِ وَمَنْ سَلَکَ طَرِیْقًا یَلْتَمِسُ فِیْہِ عِلْمًا سَھَّلَ اللّٰہُ لَہٗ بِہٖ طَرِیْقًا اِلَی الْجَنَّۃِ ، وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِیْ بَیْتٍ مِنْ بُیُوْتِ اللّٰہِ ، یَتْلُوْنَ کِتَابَ اللّٰہِ ، وَیَتَدَارَسُوْنَہٗ بَیْنَھُمْ ، اِلاَّ نَزَلَتْ عَلَیْھِمُ السَّکِیْنَۃُ ، وَغَشِیَتْھُمُ الرَّحْمَۃُ ، وَحَفَّتْھُمُ الْمَلَائِکَۃُ ، وَذَکَرَھُمُ اللّٰہُ فِیْمَنْ عِنْدَہٗ وَمَنْ بَطَّأَ بِہٖ عَمَلُہٗ لَمْ یُسْرِعْ بِہٖ نَسَبُہٗ (۱

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ نبی اکرم نے فرمایا: 
’’جو شخص کسی مؤمن کی دُنیوی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف رفع کرے گا‘اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف رفع فرمائے گا.اورجو شخص کسی تنگدست پر آسانی کرے گا‘اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کے لیے آسانی فرمائے گا .اور جو شخص کسی مسلمان کی عیب پوشی کرے گا‘اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کی عیب پوشی فرمائے گا. اور اللہ تعالیٰ بندے کی مدد کرتا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہتا ہے اورجو شخص طلب ِعلم کی خاطر کسی راستہ پرچلے تواس کے عوض اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرمائے گا. جب کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کے گھروں میں سے کسی گھر میں کتاب اللہ کی تلاوت اور تعلیم کے لیے جمع ہوتے ہیں تو ان پر سکینت نازل ہوتی ہے‘ اللہ تعالیٰ کی رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ تعالیٰ کے فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں‘اور اللہ تعالیٰ ان لوگوں کا ذکر اپنے پاس موجودمخلوق میں کرتاہے - اور جسے اس کا عمل ہی پیچھے چھوڑ دے تواس کا نسب اسے آگے نہیںلے جا سکتا.‘‘

معزز سامعین کرام!
گزشتہ جمعہ‘ہم نے اربعین نووی کی ۳۵ویں حدیث کا مطالعہ کیا تھا اور آج ہم ۳۶ویں حدیث کا مطالعہ کریں گے.یہ دونوں حدیثیں ایک جوڑے کی حیثیت رکھتی ہیں اور ان میں اسلامی معاشرت کے بنیادی اصولوں کو بیان کیا گیاہے. حدیث۳۵ میں اس کامنفی پہلو پیش کیا گیا ہے اور اسی کا مثبت پہلو حدیث۳۶ میں بیان ہو رہا ہے. مسلمانوں میں آپس میں محبت‘ مواخات‘ ہمدردی‘ نصرت اور حمایت کا جو تعلق ہونا چاہیے‘ اس کے ضمن میں پچھلی حدیث میں بعض کاموں سے روکا گیا تھا‘کیونکہ وہ چیزیں اخوتِ باہمی کے منافی ہیں اور دلوں میں فاصلے اور ایک دوسرے کے خلاف کدورت پیدا 
(۱) صحیح مسلم‘کتاب الذکروالدعاء والتوبۃ والاستغفار‘ باب فضل الاجتماع علٰی تلاوۃ القرآن… کرنے والی ہیں. چنانچہ رسول اللہ نے فرمایا: لَا تَحَاسَدُوْا، وَلَا تَنَاجَشُوْا، وَلَا تَـبَاغَضُوْا، وَلَا تَدَابَرُوْا، وَلَا یَبِعْ بَعْضُکُمْ عَلٰی بَیْعِ بَعْضٍ… یہ سب نہی کے صیغے ہیں کہ یہ نہ کرو‘ یہ نہ کرو.