۱۸جولائی۲۰۰۸ء کا خطابِ جمعہ 
خطبہ ٔمسنونہ کے بعد
 
اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ 

مَنۡ جَآءَ بِالۡحَسَنَۃِ فَلَہٗ عَشۡرُ اَمۡثَالِہَا ۚ وَ مَنۡ جَآءَ بِالسَّیِّئَۃِ فَلَا یُجۡزٰۤی اِلَّا مِثۡلَہَا وَ ہُمۡ لَا یُظۡلَمُوۡنَ ﴿۱۶۰﴾ 
(الانعام) 
مَنۡ جَآءَ بِالۡحَسَنَۃِ فَلَہٗ خَیۡرٌ مِّنۡہَا ۚ وَ مَنۡ جَآءَ بِالسَّیِّئَۃِ فَلَا یُجۡزَی الَّذِیۡنَ عَمِلُوا السَّیِّاٰتِ اِلَّا مَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۸۴﴾ 
(القصص) 
مَنۡ عَمِلَ سَیِّئَۃً فَلَا یُجۡزٰۤی اِلَّا مِثۡلَہَا ۚ وَ مَنۡ عَمِلَ صَالِحًا مِّنۡ ذَکَرٍ اَوۡ اُنۡثٰی وَ ہُوَ مُؤۡمِنٌ فَاُولٰٓئِکَ یَدۡخُلُوۡنَ الۡجَنَّۃَ یُرۡزَقُوۡنَ فِیۡہَا بِغَیۡرِ حِسَابٍ ﴿۴۰﴾ 
(المؤمن) 
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ‘ عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ  فِیْمَا یَرْوِیْ عَنْ رَبِّہٖ عَزَّوَجَلَّ قَالَ : 

اِنَّ اللّٰہَ کَتَبَ الْحَسَنَاتِ وَالسَّیِّئَاتِ ثُمَّ بَیَّنَ ذٰلِکَ فَمَنْ ھَمَّ بِحَسَنَۃٍ فَلَمْ یَعْمَلْھَا کَتَبَھَا اللّٰہُ عِنْدَہٗ حَسَنَۃً کَامِلَۃً ، فَاِنْ ھَمَّ بِھَا فَعَمِلَھَا کَتَـبَھَا اللّٰہُ عِنْدَہٗ عَشْرَ حَسَنَاتٍ اِلٰی سَبْعِ مِائَۃِ ضِعْفٍ اِلٰی اَضْعَافٍ کَثِیْرَۃٍ، وَاِنْ ہَمَّ بِسَیِّّئَۃٍ فَلَمْ یَعْمَلْہَا کَتَبَہَا اللّٰہُ عِنْدَہٗ حَسَنَۃً کَامِلَۃً، وَاِنْ ہَمَّ بِہَا فَعَمِلَہَا کَتَبَہَا اللّٰہُ سَیِّئَۃً وَاحِدَۃً 
(۱(۱صحیح البخاری‘ کتاب الرقاق‘ باب من ہم بحسنۃ او بسیئۃ. وصحیح مسلم‘ کتاب الایمان ‘ باب اذا ہم العبد بحسنۃکتبت واذا ہم بسیئۃ لم تکتب. سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمارسول اللہ سے اوررسول اللہ اللہ تبارک و تعالیٰ سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

’’اللہ تعالیٰ نے نیکیاں اور برائیاں لکھ دی ہیں اورپھر اس کو واضح بھی کردیا ہےکوئی شخص نیکی کا ارادہ کرے اور ابھی اس نے اس پرعمل نہ کیا ہو تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے ہاں مکمل نیکی درج فرما لیتا ہے. اور اگر نیکی کا ارادہ کر کے اس پر عمل بھی کر لے تو اللہ تعالیٰ اس ایک نیکی کو اپنے ہاں دس گنا سے لے کر سات سو گنا بلکہ اس سے بھی کئی گنا زیادہ لکھ لیتا ہے. اور اگر انسان برائی کا صرف ارادہ کرے اور اس پر عمل نہ کرے تو بھی اللہ تعالیٰ اسے اپنے ہاں مکمل نیکی لکھ لیتا ہے.اوراگر برائی کا ارادہ کر کے عمل بھی کر لے تو اللہ تعالیٰ اپنے ہاں اسے صرف ایک ہی گناہ لکھتا ہے.‘‘

معزز سامعین کرام!
اربعین نووی کی حدیث نمبر ۳۷ کا آج ہم نے مطالعہ کرنا ہے. یہ حدیث مبارکہ بندوں پر اللہ تعالیٰ کی رحمت و رأفت کی عظیم ترین مظہر ہے اور یہی مضمون قرآن مجید میں بھی کئی جگہ بیان ہوا ہے.