اہل تقویٰ کا دوسراوصف:غصہ کو پی جانا اور درگزر کرنا

آگے اہل تقویٰ کا دوسرا وصف یہ بیان ہواہے : وَ الۡکٰظِمِیۡنَ الۡغَیۡظَ وَ الۡعَافِیۡنَ عَنِ النَّاسِ ؕ ’’اور وہ لوگ اپنے غصہ کو پی جانے والے اور لوگوں کی خطاؤں سے درگزر کرنے والے ہیں‘‘ .ظاہر بات ہے کہ کسی شخص کی غلطی اور خطا پر غصہ توآتا ہے ‘یا کسی نے آپ کے ساتھ زیادتی کی ہے تو آپ کوغصہ آئے گا. بہرحال جس صورت میں بھی غصہ آئے تو اپنے غصے کو پی جاؤ اور لوگوں کو معاف کرو. اس لیے کہ یہی اہل ِایمان اور اہل تقویٰ کا شیوہ ہے. غصہ کو پی جانا اور معاف کر دینا‘ درحقیقت ایک ہی کام کے دو رخ ہیں. 

آخر میں فرمایا: وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۱۳۴﴾ۚ ’’اللہ تعالیٰ کوایسے محسنین بہت پسند ہیں‘‘ یہاں نوٹ کر لیجیے کہ یہ وہی درجہ احسان ہے جو ہم حدیث جبریل کے ضمن میں بڑی تفصیل سے پڑھ چکے ہیں اور بعض دوسری احادیث کے ضمن میں بھی اس پر گفتگوہو تی رہی ہے اور اگلی حدیث میں ‘ان شاء اللہ ‘اس کا ذکر پھر آئے گا آیت کے اس آخری ٹکڑے کا مفہوم یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کو ایسے محسنین بہت پسند ہیں جو اپنے دین کو خوبصورت بنا دیں‘ ان کادین اوران کی دینی زندگی دل کو لبھانے والی اور لوگوں کو پسند آنے والی ہو.