اب ہم حدیث کی طرف آتے ہیں. آج ہمارے زیر مطالعہ جو حدیث ہے‘ اس کے راوی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہیں. وہ بیان کرتے ہیں کہ اَنَّ رَجُلاً قَالَ لِلنَّبِیِّ : اَوْصِنِیْ ’’ایک آدمی نے نبی اکرم سے عرض کیا کہ مجھے کچھ وصیت فرمایئے!‘‘ اَوْصٰی یُوْصِیْ اِیْصَائً (بابِ افعال) کے معنی ہیں:’’وصیت کرنا‘‘ جبکہ وَصَّی یُوَصِّی تَوْصِیَۃً (باب تفعیل) کے معنی ہیں:تدریجاً اور مسلسل وصیت کرتے رہنا. زیر مطالعہ حدیث میں اَوْصِنِیْ کے الفاظ ہیں‘ جس کے معنی ہیں کہ مجھے وصیت کیجیے . رسول اللہ نے فرمایا: لَا تَغْضَبْ ’’تم غصہ نہ کیا کرو‘ ‘. یعنی تم مغلوب الغضب نہ ہو جایا کرو‘ بایں طور کہ مبادا غصہ آئے تو تم پر چھا جائے اور تمہارے اوپر اپناغلبہ کر دے. راوی بیان کرتے ہیں کہ فَرَدَّدَ مِرَارًا ’’اُس شخص نے باربار یہی سوال دہرایا‘‘. اس شخص کے دل میں شاید کوئی اور بات تھی ‘تو اُس نے پھر کہا: اے اللہ کے رسول ! مجھے وصیت کیجیے.اور پھر وہ باربار یہی کہتا رہا تو نبی اکرم نے ہر بار یہی فرمایا: لَا تَغْضَبْ ’’تم غصہ نہ کیا کرو!‘‘