استعانت کے حوالے سے دوسری بات یہ ہے کہ ماورائی انداز میں کسی غیر مرئی حقیقی یا غیر مرئی موہومہ شخصیت سے مدد مانگنا صحیح نہیں ہے. غیر مرئی حقیقی سے مراد فرشتے اور غیر مرئی موہومہ سے مراد دیوی دیوتا (gods and godesses) ہیں جولوگوں کے ذہن کی پیداوار ہیں .یہ سبغیر مرئی ہیں اور لوگوں نے ان کو پوجنے کے لیے ان کی تصویریں بنا لی ہیں. وہ کہتے ہیں کہ ہم نے یہ جو تصویریں‘ مجسمے اور بت بنائے ہیں یہ صرف توجہ کے ارتکاز کے لیے ہیں تاکہ ہم یکسوئی سے مراقبہ کر سکیں‘ہمیں بھی پتا ہے کہ ان بتوں میں کچھ نہیں ہے . ایک عام جاہل دیہاتی بے چارہ یہی سمجھتا ہو گاکہ ان بتوں میں ہی سب کچھ ہے‘یہی ہمارے معبود ہیں‘ لیکن جو پڑھے لکھے اور تعلیم یافتہ ہندو ہیں اُن کا عقیدہ یہی ہے کہ یہ بت کچھ کرسکنے کے قابل نہیں ہیں. بھارت کا سابقہ صدرڈاکٹر رادھا کرشن جو بہت بڑا فلسفی تھا‘ اس کی دو ضخیم جلدوں پرمشتمل ایک کتاب ’’انڈین فلاسفی‘‘ ہے. اس میں اس نے لکھا ہے کہ ہم ان بتوں کو بااختیار نہیں سمجھتے‘ یہ تو صرف توجہ کو مرتکز کرنے (concentration) کے لیے ہم نے ان کو بنا یا ہے تاکہ ان کے ساتھ ایک ذہنی اور روحانی رشتہ قائم کرکے گیان دھیان اور یک سوئی حاصل کر سکیں.
بہرحال میں نے بتایا کہ غیر مرئی حقیقی اور غیر مرئی موہومہسے مدد مانگنا صحیح نہیں ہے. غیر مرئی حقیقی میں فرشتے بھی ہیں. ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے ساتھ ہر وقت کراماً کاتبین موجود ہیں‘ لیکن میں ان سے یہ نہیں کہہ سکتا کہ ذرا میری یہ مشکل دور کر دو. یہ شرک ہو جائے گا. اسی طرح بہت سے فرشتے اس وقت ہمارے اس مجمع کوبھی گھیرے ہوئے ہیں. حضورﷺ کی حدیث ہے :
مَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِیْ بَیْتٍ مِنْ بُیُوْتِ اللّٰہِ تَعَالٰی یَتْلُوْنَ کِتَابَ اللّٰہِ وَیَتَدَارَسُوْنَہٗ بَیْنَھُمْ اِلاَّ نَزَلَتْ عَلَیْھِمُ السَّکِیْنَۃُ وَغَشِیَتْھُمُ الرَّحْمَۃُ وَحَفَّتْھُمُ الْمَلَائِکَۃُ وَذَکَرَھُمُ اللّٰہُ فِیْمَنْ عِنْدَہٗ (۱)
’’اللہ تعالیٰ کے گھروں میں سے کسی گھر میں جب بھی کچھ لوگ جمع ہوتے ہیں‘ قرآن کو پڑھنے پڑھانے اور سمجھنے سمجھانے کے لیے تو آسمان سے ان پرسکینت نازل ہوتی ہے‘اور رحمت ان پر چھا جاتی ہے ‘اورفرشتے ان کے گرد گھیرا ڈال دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کا ذکر اُن (یعنی ملائکہ مقربین)سے کرتا ہے جو اُس کے پاس ہیں .‘‘
اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتا ہی کہ اے فرشتو! تم کہتے تھے ناکہ یہ آدم جس کو میں خلیفہ بنارہاہوں یہ دنیا میں فساد مچائے گا‘ دیکھو میرے بندے تومیرا ذکر کر رہے ہیں.بہرحال فرشتے موجودہیں اوران پر ہمارا ایمان بھی ہے ‘لیکن ان سے مدد نہیں مانگی جاسکتی.