صحیح مسلم کی ایک حدیث میں سورۃ الفاتحہ کے مضامین کا تجزیہ کیا گیا ہے. یہ حدیث قدسی ہے اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے . رسول اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتاہے: قَسَمْتُ الصَّلَاۃَ بَیْنِیْ وَبَیْنَ عَبْدِیْ نِصْفَیْنِ ’’میں نے نماز کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان برابر برابر تقسیم کردیا ہے‘‘ اس کے بعد ساری تفصیل سورۃ الفاتحہ کے مضامین کی ہے. ہم نماز میں سورۃ الفاتحہ بھی پڑھتے ہیں اوراس کے بعد قرآن مجید کی کچھ اورآیات بھی پڑھتے ہیں. پھر نماز میں قیام بھی ہے‘رکوع بھی (۱) صحیح البخاری‘کتاب الاذان‘ باب وجوب القراء ۃ للامام والمأموم فی الصلاۃ… 
وصحیح مسلم‘کتاب الصلاۃ‘ باب وجوب قراء ۃ الفاتحۃ فی کل رکعۃ… 
ہے‘ سجود بھی ہے اور قعدہ بھی ہے. یہ سب کچھ ہے ‘ لیکن اصل نماز سورۃ الفاتحہ ہے چنانچہ اس حدیث میں اسی کا تجزیہ کیا گیا ہے . 

عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ص قَالَ اِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ  یَـقُوْلُ: 

قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی : قَسَمْتُ الصَّلَاۃَ بَیْنِیْ وَبَیْنَ عَبْدِیْ نِصْفَیْنِ وَلِعَبْدِیْ مَا سَأَلَ‘ فَاِذَا قَالَ الْعَبْدُ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی: حَمِدَنِیْ عَبْدِیْ‘ وَاِذَا قَالَ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی: اَثْنٰی عَلَیَّ عَبْدِیْ‘ وَاِذَا قَالَ مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ قَالَ مَجَّدَنِیْ عَبْدِیْ وَقَالَ مَرَّۃً: فَوَّضَ اِلَیَّ عَبْدِیْ فَاِذَا قَالَ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ قَالَ ہٰذَا بَیْنِیْ وَبَیْنَ عَبْدِیْ وَلِعَبْدِیْ مَا سَأَلَ‘ فَاِذَا قَالَ اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّآلِّیْنَ قَالَ ہٰذَا لِعَبْدِیْ وَلِعَبْدِیْ مَا سَأَلَ (۱

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: 

’’اللہ تعالیٰ فرماتاہے:میں نے نماز کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان دو برابر حصوں میں تقسیم کر دیاہے( اس کا نصف حصہ میرے لیے اور نصف حصہ میرے بندے کے لیے ہے) اور میرے بندے کو وہ عطا کیا گیا جو اُس نے طلب کیا. جب بندہ کہتا ہے: ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ‘‘ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے میری حمد کی (میرا شکر ادا کیا) .جب بندہ کہتا ہے: ’’الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میر ے بندے نے میری ثنا کی. جب بندہ کہتا ہے: ’’مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ‘‘ تو اللہ فرماتا ہے کہ میر ے بندے نے میری بزرگی اور بڑائی بیان کی اور ایک مرتبہ آپؐ نے یہ بھی فرمایا: ’’میرے بندے نے اپنے آپ کو میرے سپرد کر دیا‘‘ جب بندہ کہتا ہے : ’’اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ‘‘ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ حصہ میر ے اور میرے بندے کے مابین مشترک ہے اور میں نے اپنے بندے کو بخشا جو اُس نے مانگا.جب بندہ کہتا ہے : (۱) صحیح مسلم‘ کتاب الصلاۃ‘ باب وجوب قراء ۃ الفاتحۃ فی کل رکعۃ… ’’اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّآلِّیْنَ‘‘ تو اللہ فرماتا ہے کہ یہ حصہ (کل کا کل) میرے بندے کے لیے ہے اور میرے بندے نے جو کچھ مجھ سے طلب کیا وہ میں نے اُسے بخشا.‘‘