زیرمطالعہ حدیث درحقیقت ایک بہت بڑ ی نفسیاتی حقیقت کی طرف اشارہ کر رہی ہے حیا کے بارے میں ایک اور حدیث بہت مشہور ہے . رسول اللہﷺ نے فرمایا: اَلْحَیَائُ شُعْبَۃٌ مِنَ الْاِیْمَانِ (۱) ’’حیاایمان کی ایک شاخ‘ ایک شعبہ ہے‘‘. یعنی حیا ایمان کا حصہ ہے.
میں اس کی مزید وضاحت کر رہا ہوں کہ حیازندگی کا جزوِ لازم ہے ‘اس لیے کہ حیات اور حیاکا مادہ ایک ہی (ح ی ی ) ہے. اصل میںہمارا مرکزی اعصابی نظام (Central Nervous System) ہمارے دماغ (Brain) اور حرام مغز (Spinal Cord) پر مشتمل ہے جو ریڑھ کی ہڈی میں چل رہا ہے. دماغ میں اعلیٰ ترین حصہ سیریبرم (cerebrum) ہے. یہ گرے میٹر (gray matter) کہلاتا ہے اور رنگ دار سا پیلا سا مادہ ہوتا ہے. پھر اس کے نیچے ایک سفید حصہ ہوتا ہے.دماغ کے اندر جو مختلف ایریاز ہیں‘ وہ منقسم ہیں. دیکھنے (vision) کا ایریا ہماری پشت پر ہے.ہم توسمجھتے ہیں کہ دیکھنا آنکھ سے ہوتا ہے. آنکھ دیکھتی ضرور ہے‘مگر سمجھ نہیں سکتی‘ تشریح (interpret) نہیں کر سکتی‘ اس لیے کہ یہ تو ایک کیمرے کی مانندہے. اس کے لینزکے سامنے جو کچھ آیا اس نے اس کی تصویر اتار دی. اب اس تصویر کا سمجھنا‘ اس کی تشریح کرنا‘ اس کا تجزیہ کرنا اور پھراس سے نتیجے نکالنا‘ یہ آنکھ کا کام نہیں ہے ‘بلکہ اس کے لیے انسانی دماغ میں ایک خاص ایریا مختص ہے جو اس گرے میٹر کا پچھلا حصہ ہے. وہ تمام چیزیں جو ہماری آنکھ دیکھتی ہے وہاں جا کر ‘ اس کمپیوٹر میں interpret ہوتی ہیں.
اسی طرح میں آپ کو بتا چکا ہوں کہ انسانی دماغ کے اندر ’’سپیچ سنٹر‘‘ سب سے بڑا اور اہم ایریا ہے. انسان حیوانِ ناطق ہے‘ اسے اللہ نے نطق کی صلاحیت دی ہے. انسان اظہار مافی الضمیر بھی کر سکتا ہے اور دوسرے انسان کی بات بھی سمجھ سکتا ہے. گویا (۱) صحیح البخاری‘کتاب الایمان‘ باب امور الایمان. وصحیح مسلم‘ کتاب الایمان‘ باب بیان عدد شعب الایمان… نطق وہ چیز ہے جو انسان کو حیوانات سے ممیز کرتی ہے. اس کے بھی انسانی دماغ میں دو علاقے ہیں‘ ایک بائیں جانب اور دوسرا دائیں جانب. ایک کا کام یہ ہے کہ وہ کسی اور کے کلام کو سمجھتا ہے‘ اس کی تشریح وتجزیہ کرتا ہے اور پھر اس کانتیجہ نکالتا ہے‘جبکہ دوسرے ایریا کا کام یہ ہے کہ وہ خود انسان کے اپنے مافی الضمیر کو واضح کرتا ہے‘ بیان کرتا ہے. تو یہ دونوں حصے سپیچ سنٹر کے ہیں. لیکن سیریبرم کا جو سب سے اعلیٰ (highest) حصہ ہے وہ fear & shyness center ہے یعنی خوف اور حیا کا حصہ.