’’سُبْحَانَ اللّٰہ‘‘ اور ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہ‘‘ کی عظمت کو بیان کرنے کے بعد آپ نے فرمایا: وَالصَّلَاۃُ نُوْرٌ ’’اور نماز نور ہے‘‘. نماز انسان کے اندر برائی سے رکنے اور اچھائی کے کام کرنے کی صلاحیت پیدا کرتی ہے بشرطیکہ وہ حقیقت میں نماز ہو . وہ نماز جس کے بارے میں قرآن کہتا ہے : اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنۡہٰی عَنِ الۡفَحۡشَآءِ وَ الۡمُنۡکَرِ ؕ (العنکبوت:۴۵’’یقینا نماز فحش کاموں اور منکر سے روکنے والی ہے‘‘. اور اگر صرف ایک جسمانی ورزش (physical exercise) ہو رہی ہے‘ اس کا کوئی حق ادا نہیں کیا گیا‘ خشوع و خضوع کی کیفیت حاصل ہی نہیں ہوئی‘ حضورِ قلب کا معاملہ ہوا ہی نہیں‘ اللہ تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی کیفیت پیدا ہی نہیں ہوئی تو پھر ٹھیک ہے کہ فرض اداہو گیا. باقی اس کے اندر برائی و منکر سے روکنے کی تاثیر نہیں ہو سکتی. اسی طرح نماز انسان کے اندر باطنی بصیرت پیدا کرتی ہے . یہ وہ نور ہے جس سے اسے نظرآنے لگتا ہے کہ یہ حق ہے اور یہ باطل ہے‘یہ صحیح ہے اور یہ غلط ہے. یہ اصل میں انسان کی وہ بصیرت ہے جو اللہ تعالیٰ عطا کرتا ہے اور نماز اس کے حصول کا سب سے بڑاذریعہ ہے.