زیر مطالعہ حدیث میں رسول اللہ کے جملوں کی ترتیب دیکھئے.سب سے پہلے پاکیزگی کا بیان‘پھر ذکر الٰہی کا‘پھرنماز اور صدقہ کا اور اب صبر کاتذکرہ ہے.آپ نے فرمایا: وَالصَّبْرُ ضِیَائٌ ’’اور صبر ایک روشنی ہے‘‘. جیسے روشنی میں آپ کو راستہ صحیح نظر آتا ہے ‘ اسی طرح آپ میں اگرصبر کا مادہ ہے تو راستہ آپ کے لیے کھلتا چلا جائے گا. قرآن مجید میں یہ الفاظ کئی مقامات پر آئے ہیں: وَ اللّٰہُ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ ﴿﴾ ’’اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے‘‘صبر کے بارے میں بارہا گفتگو ہو چکی ہے. ایک صبر ہے: صبر عن المعصیۃ یعنی معصیت سے اپنے آپ کو روکنا . ایک ہے : صبر علی الطاعۃیعنی اطاعت پر جمے رہنا.ہو سکتا ہے کسی وقت انتہائی سرد موسم میں آپ کو غسل کی حاجت ہو گئی اور گرم پانی کا آپ کے پاس کوئی اہتمام نہیں ہے تو اُس وقت ٹھنڈے پانی سے غسل کرنااوراس کو برداشت کرنا یہ صبر علی الطاعۃ ہے.اسی طرح ایک ہے: صبر علی الابتلاء یعنی اللہ کی طرف سے جو آزمائش یا مصیبت آجائے اس پر صبرکرنا‘ اس کو جھیلنا‘ اس کو برداشت کرنا. اسی طریقے سے جہاد اور قتال کے اندر صبر کا معاملہ ہے. صبر کی اقسام کے حوالے سے آیت البر میں یہ الفاظ آئے ہیں: 

… وَ الصّٰبِرِیۡنَ فِی الۡبَاۡسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ حِیۡنَ الۡبَاۡسِ ؕ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ صَدَقُوۡا ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُتَّقُوۡنَ ﴿۱۷۷﴾ 

’’…اور خاص طور پر صبر کرنے والے فقر و فاقہ میں‘ تکالیف میں اور جنگ کی حالت میں.یہ ہیں وہ لوگ جو سچے ہیں.اور یہی حقیقت میں متقی ہیں.‘‘