آگے زیر مطالعہ حدیث کا اہم ترین حصہ آ رہا ہے.رسول اللہ نے فرمایا: وَالْقُرْآنُ حُجَّۃٌ لَکَ اَوْ عَلَیْکَ ’’اور قرآن تمہارے حق میں دلیل ہے یا تمہارے خلاف دلیل بنے گا‘‘. قرآن کی ہدایت سے استفادہ کرو گے تو یہ دنیا میں تمہارے لیے دلیل ہے اور آخرت میں تمہارے لیے شافع بن کر کھڑا ہو جائے گا. جیسے کہ ایک حدیث میں روزے اور قرآن کے حوالے سے آتا ہے‘ حضرت عبدا للہ بن عمرورضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: 

اَلصِّیَامُ وَالْقُرْآنُ یَشْفَعَانِ لِلْعَبْدِ ‘ یَقُوْلُ الصِّیَامُ : اَیْ رَبِّ اِنِّیْ مَنَعْتُہُ الطَّعَامَ وَالشَّھَوَاتِ بِالنَّھَارِ فَشَفِّعْنِیْ فِیْہِ ‘ وَیَقُوْلُ الْقُرْآنُ : مَنَعْتُہُ النَّوْمَ بِاللَّیْلِ فَشِّفِعْنِیْ فِیْہِ ‘ فَیُشَفَّعَانِ 
(۱
’’روزہ اور قرآن (قیامت کے روز) بندے کے حق میں شفاعت کریں گے. روزہ عرض کرے گا : اے ربّ! میں نے اس شخص کو دن میں کھانے پینے اور خواہشاتِ نفس سے روکے رکھا‘ تو اُس کے حق میں میری سفارش قبول فرما! اور قرآن یہ کہے گا کہ اے پروردگار! میں نے اسے رات کے وقت سونے سے روکے رکھا‘ لہٰذا اس کے حق میں میری سفارش قبول فرما! چنانچہ (روزہ اور قرآن) دونوں کی شفاعت (بندے کے حق میں) قبول کی جائے گی.‘‘

اس لحاظ سے قرآن مجید دنیا میں بھی حجت ہے‘ بایں طور کہ صحیح اور سیدھے راستے کی طرف آپ کی رہنمائی کرتا ہے اور قیامت میں بھی آپ کے حق میں شافع بن کر کھڑا ہوگا. اس کے برعکس اگر قرآن کو آپ نے رد کر دیا ‘ اس کے احکام کو آپ نے توڑ دیا یا قرآن کی ہدایت کو قبول کرنے سے اعراض کیاتو اس صورت میں یہ آپ کے خلاف گواہ بن کر کھڑا ہو گا اور کہے گا : اے اللہ! یہ کہتا تو تھا کہ مجھ(قرآن) پرایمان رکھتاہے‘ حالانکہ حقیقی معنوں میں اس کا مجھ پر ایمان نہیں تھا. یہ مجھے پڑھتا ہی نہیں تھا اور نہ اس نے کبھی مجھے سمجھنے کی کوشش کی.
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس قرآن کو ہمارے حق میں حجت بنادے‘ اسے ہمارا امام و راہنما بنا دے اور اسے ہمارے حق میں رحمت بنا دے. آمین یاربّ العالمین! (۱) رواہ البیھقی فی شعب الایمان.و مسند احمد ‘ ح: ۶۳۳۷.