دوسری آیت جو میں نے ابتدا میں آپ کے سامنے تلاوت کی‘وہ سورۃ العنکبوت کی آیت ۶ہے. یہ آیت اس اعتبار سے بہت اہم ہے کہ اس میں دین کے دوسرے لیول کا ذکر ہے . ایک سطح تو یہ ہے کہ انسان اللہ کا شکربجالائے‘ اللہ کے احکام پر چلے‘ نماز پڑھے‘ روزہ رکھے‘ صاحب نصاب ہو تو زکوٰۃ ادا کرے اورصاحب استطاعت ہو تو حج بیت اللہ کرے.اسی طرح حرام سے بچے اور حلال پر اکتفا کرے. یہ ایک لیول ہے‘جبکہ اس سے اوپر کا معاملہ ہے اللہ کے لیے جہاد کرنا. اللہ تعالیٰ کی عظمت‘ اس کی کبریائی اور اس کی حکومت قائم کرنے کے لیے تن من دھن لگا دینا. جیسے کہیں کسی بادشاہ کے خلاف بغاوت ہو جائے توبادشاہ کے وفادار لوگ کوشش کر تے ہیں کہ بادشاہ کی بادشاہت دوبارہ قائم (restore) ہو جائے. آج پوری دنیا میں اللہ کے خلاف بغاوت ہے. آپ کو معلوم ہے کہ دنیا بھر میں سیکولرازم کا اصول سب کے نزدیک مسلم ہے اور یہ سب سے بڑی بغاوت ہے جو تاریخ انسانی میں اللہ تعالیٰ کے خلاف ہوئی ہے. 

پہلے تو صرف یہ ہوتا تھا کہ ایک بڑے خدا کے ساتھ کچھ چھوٹے چھوٹے خدا بھی نتھی کر دیے جاتے تھے‘ لیکن اس بڑے خدا کا انکار تاریخ انسانی میں کبھی نہیں ہوا. اللہ کو بھی مانتے تھے اورآلہہ کو بھی مانتے تھے. ہندوستان میں ’’مہادیو‘‘ کو بھی مانتے تھے اور دیوی دیوتاؤں کو بھی. یورپ میں God(بڑے ’’G‘‘ کے ساتھ) ہمیشہ سے ایک ہی تھا اور اس کی صفات مانی جاتی تھیں:خالق کل (The Omnificent) ‘قادرِ مطلق (The Omnipotent) ‘ ہر جگہ موجود‘حاضر و ناظر (The Omnipresent)‘ ہر چیز کا جاننے والا‘علام الغیوب (The Omniscient). جبکہ اس بڑے خدا (God) کے ساتھ بہت سے دیوی دیوتا (gods & godesses) بھی مانے جاتے تھے. اب سب سے بڑی بغاوت یہ ہوئی کہ اللہ کو‘ مہادیوکو‘ یا جس کو بھی تم نے God سمجھا ہے‘ اس کو انسان کی اجتماعی زندگی سے خارج کر دیاگیا.جس طرح ہندوئوں نے مندر میں بت رکھا ہوا ہے کہ لوگ وہاں جاتے ہیں‘ اس کے سامنے ماتھا ٹیکتے ہیں‘ ڈنڈوت کرتے ہیں اور چڑھاوے چڑھاتے ہیں‘ اسی طرح ہم نے بھی اللہ کو مسجد وں تک محدودکردیا ہے. ہم مسجدوں میں آتے ہیں‘ رکوع و سجود کر لیتے ہیں‘لیکن باہر جا کر تو ہم اللہ کو اللہ نہیں مانتے. ہماری پارلیمنٹ نہیں مانتی ‘ ہماری عدالتیں نہیں مانتیں. اللہ کا حکم ہے تو ہوا کرے ‘ ہم تو اس ملک کے دیوانی اور فوجداری قوانین کے مطابق فیصلے کریں گے.جبکہ بنیادی طور پر اس پورے قانون کا ڈھانچہ human law کے اوپر تیار ہوا ہے.