حکومت ِالٰہیہ کے قیام کی جدوجہد سے بھی اللہ غنی ہے!

اجتماعی نظام سے اللہ کو بے دخل کیا جانا تاریخ انسانی کی سب سے بڑی بغاوت ہے جو اللہ اورا س کے نظام کے خلاف کی گئی ہے. اب اس کو restore کرنے اور اجتماعی نظام کو اللہ کی بادشاہت کے ماتحت کرنے کے لیے جو شخص جدوجہد کر رہا ہے تو یہ بہت ہی اونچا کام ہے. انسان کے جتنے بھی افعال ہیں ان میں سے جہاد سب سے اونچی شے ہے‘ لیکن اس کے بارے میں بھی سورۃ العنکبوت کی زیر مطالعہ آیت میں فرما دیا گیا: وَ مَنۡ جَاہَدَ فَاِنَّمَا یُجَاہِدُ لِنَفۡسِہٖ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَغَنِیٌّ عَنِ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۶﴾ ’’اور جو شخص جہاد کرتا ہے تو وہ اپنے ہی فائدے کے لیے کرتا ہے. یقینا اللہ تو سارے جہانوں سے بے پروا ہے‘‘.یعنی جو کوئی ہماری راہ میں جان و مال کھپاتا ہے‘ مشقتیں اور مصیبتیں برداشت کرتا ہے ازروئے الفاظِ قرآنی : وَ الصّٰبِرِیۡنَ فِی الۡبَاۡسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ حِیۡنَ الۡبَاۡسِ ؕ ’’اور سختی اور تکلیف میں اور (معرکہ) کارزار کے وقت ثابت قدم رہنے والے ‘‘ اسے بھی کبھی یہ خیال نہ آجائے کہ وہ ہم پرکوئی احسان کر رہا ہے ‘یا اس سے ہماری کوئی ضرورت پوری ہو رہی ہے‘ یامعاذ اللہ! ہمارے کسی معاملے میں بگاڑ پیدا ہو گیا تھاجسے وہ درست کر رہا ہے.الغرض جو جہاد کر رہا ہے وہ اپنے بھلے کے لیے کر رہا ہے اور اس کا سارا اجر و ثواب اسی کو ملے گا‘اسی کی عاقبت سنورے گی اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کو بلند سے بلند تر مقامات جنت میں حاصل ہوں گے. گویا قرآن مجید ہر اعتبار سے اللہ تعالیٰ کے غنی ہونے کا تصور دیتا ہے کہ مخلوق میں سے کوئی بھی‘ کسی درجے میں بھی اور کسی اعتبار سے بھی یہ نہ سمجھے کہ اللہ تعالیٰ اس کا محتاج ہے.