اب ہم حدیث ۲۶ کا مطالعہ کرتے ہیں. یہ حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے (۱) سنن ابی داؤد‘کتاب الصلاۃ‘ باب ما یؤمر بہ من القصد فی الصلاۃ. مروی ہے اور اس میں بھی صدقہ کے مفہوم اور وسعت کو ایک دوسرے انداز میں بیان کیا جارہا ہے. درحقیقت دین ایک حقیقت واحدہ کا نام ہے. اس کو اِدھر سے دیکھ لیں یااُدھر سے‘ وہ حقیقت میں ایک ہی ہے. جیسے فیصل آباد کا گھنٹہ گھر ہے‘ آپ جس بازار سے بھی جائیں گے گھنٹہ گھر پہنچ جائیں گے. اسی طرح دین اسلام بھی ایک حقیقت واحد ہ ہے. عبادت میں بھی پورا دین موجودہے‘اسی طرح اقامت دین اور شہادت علی الناس میں بھی پورا دین موجود ہے.یعنی پورے دین کی تعبیر ایک زاویہ سے ہو سکتی ہے.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسو ل اللہ نے فرمایا: کُلُّ سُلَامٰی مِنَ النَّاسِ عَلَیْہِ صَدَقَۃٌ کُلَّ یَوْمٍ تَطْلُعُ فِیْہِ الشَّمْسُ ’’انسانوں کے ہر جوڑ پر صدقہ واجب ہے‘ ہر روز جس میں سورج طلوع ہوتا ہے‘‘. آپ کے جسم کے بے شمار جوڑ ہیں‘ان میں سے اگر کوئی ایک جوڑ بھی لاک ہو جائے اوراس میں حرکت نہ رہے تو آپ بے بس اور لاچار ہوسکتے ہیں.بڑے جوڑوں کا معاملہ بڑا ہے ‘ لیکن چھوٹے جوڑوں کی اہمیت بھی اپنی جگہ مسلّم ہے. اگر آپ کا ہر جوڑ صحیح سالم کام کر رہا ہے تو آپ پر اللہ تعالیٰ کا شکر واجب ہے اور اس شکر کی بہترین صورت صدقہ ہے.

صدقہ کی تفصیل حدیث ۲۵ میں بیان ہوگئی ہے کہ صدقہ صرف مالی خیرات کا نام نہیں ہے‘بلکہ سبحان اللہ بھی صدقہ ہے‘ الحمد للہ بھی صدقہ ہے‘ اللہ اکبر بھی صدقہ ہے‘ لا الٰہ الا اللہ بھی صدقہ ہے‘ کسی سینیکی کی بات کہنا اورکسی کو بدی سے باز رہنے کی تلقین کرنابھی صدقہ ہے‘یہاں تک کہ بیوی سے ہم بستری بھی صدقہ ہے.جبکہ زیر مطالعہ حدیث میں صدقہ کی وسعت کے حوالے سے ایک اور پہلو سے بات آرہی ہے. آپ نے فرمایا: تَعْدِلُ بَیْنَ الْاِثْنَیْنِ صَدَقَۃٌ ’’دو افراد کے درمیان انصاف کرنا بھی صدقہ ہے‘‘. اگر دو افراد کے مابین کوئی جھگڑا یا کوئی اختلاف ہے اور تمہیں ثالث بنایا گیا ہے یا تم ایسی حیثیت پرفائز ہو کہ تم ان کے درمیان صحیح فیصلہ کر سکتے ہو تو تمہارا ان اشخاص کے درمیان عدل و انصاف کا معاملہ کرنا بھی صدقہ ہے. وَتُعِیْنُ الرَّجُلَ فِیْ دَابَّـتِہٖ فَتَحْمِلُہٗ عَلَیْھَا ‘ اَوْ تَرْفَعُ لَہٗ عَلَیْھَا مَتَاعَہٗ ‘ صَدَقَۃٌ ’’اور تمہاراسواری کے بارے میں کسی سے تعاون کرنا یعنی سواری پر سوار کرانا یا کسی کا سامان سواری پر لاد دینا بھی صدقہ ہے‘‘. یعنی کوئی شخص گھوڑے پر چڑھنا چاہ رہا ہے اور وہ ایسا ماہر گھڑ سوار نہیں ہے کہ جو چھلانگ مار کر سوار ہوجاتے ہیں‘ اور اسے تھوڑا سا سہارا مطلوب ہے تو آپ اس کو سہارا دے کر سواری پر سوار کرا دیتے ہیں یا وہ سواری پر سوار تو ہو گیا ہے‘ لیکن اس کا سامان نیچے پڑا ہوا ہے اورآپ وہ سامان اسے پکڑادیتے ہیں ‘تو یہ بھی صدقہ ہے.