اچھی بات کہنا اورراستے سے اذیت بخش چیز ہٹا دینابھی صدقہ ہے

مزید آپ نے فرمایا: وَالْـکَلِمَۃُ الطَّیِّبَۃُ صَدَقَۃٌ ’’اوراچھی بات بھی صدقہ ہے‘‘.اصطلاحی معنی میں تو ’’کلمہ طیبہ‘‘ کلمہ توحید ( لَا اِلٰـہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ) کو کہتے ہیں‘لیکن یہاں عموم ہے اور یہ ہراچھی اور بھلی بات‘ نیکی کی بات‘ ادائیگی حقوق کی تلقین وغیرہ سب کو شامل ہے اور یہ سب عند اللہ صدقہ شمار ہوں گے.قرآن مجید میں ’’کلمہ طیبہ‘‘ کے بارے میں فرمایا گیا : اَلَمۡ تَرَ کَیۡفَ ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا کَلِمَۃً طَیِّبَۃً کَشَجَرَۃٍ طَیِّبَۃٍ اَصۡلُہَا ثَابِتٌ وَّ فَرۡعُہَا فِی السَّمَآءِ ﴿ۙ۲۴﴾ (ابراہیم) ’’کیا تم نے غور نہیں کیا کہ اللہ نے کیسی مثال بیان کی ہے کلمہ ٔطیبہ کی!(اس کی مثال ایسی ہے) جیسے ایک پاکیزہ درخت‘اس کی جڑ مضبوط اور شاخیں آسمان میں ہیں.‘‘

مزید آپ نے فرمایا: وَکُلُّ خُطْوَۃٍ تَمْشِیْھَا اِلَی الصَّلَاۃِ صَدَقَۃٌ ’’ہر قدم جو تم نماز کے لیے اٹھاتے ہو وہ صدقہ ہے‘‘.اسی طرح وَتُمِیْطُ الْاَذٰی عَنِ الطَّرِیْقِ صَدَقَۃٌ ’’اور تمہارا راستے سے کسی اذیت بخش چیز کا ہٹا دینا بھی صدقہ ہے‘‘. راستے پر چلتے ہوئے آپ دیکھتے ہیں کہ کوئی اینٹ پڑی ہے اور اس سے کوئی ٹھوکر کھا کر گر جائے گا تو آپ اس کو ایک طرف کر دیتے ہیں. اسی طرح کوئی اور موذی شے یا کاٹنے والی کوئی چیز راستے میں پڑی ہوئی ہے تو اس کا ہٹانا بھی صدقہ ہے.

صدقہ کے حوالے سے رسول اللہ کا یہ فرمان بھی ملاحظہ کیجیے: تَبَسُّمُکَ فِی وَجْہِ أَخِیکَ لَکَ صَدَقَۃٌ (۱’’تمہارا اپنے بھائی کو مسکرا کر ملنا بھی تمہارے لیے (۱) سنن الترمذی‘ ابواب البر والصلۃ والآداب‘ باب ماجاء فی صنائع المعروف. 

اس روایت کے آخر میں رسول اللہ نے درج ذیل کاموں کو بھی صدقہ قراردیا ہے: 

وَإِرْشَادُکَ الرَّجُلَ فِی أَرْضِ الضَّلَالِ لَکَ صَدَقَۃٌ ‘ وَبَصَرُکَ لِلرَّجُلِ الرَّدِیئِ الْبَصَرِ لَکَ صَدَقَۃٌ ‘ وَإِمَاطَتُکَ الْحَجَرَ وَالشَّوْکَۃَ وَالْعَظْمَ عَنِ الطَّرِیْقِ لَکَ صَدَقَۃٌ ‘ وَإِفْرَاغُکَ مِنْ دَلْوِکَ فِی دَلْوِ أَخِیْکَ لَکَ صَدَقَۃٌ 

’’تمہارا کسی بھولے بھٹکے کو راستہ بتانا ‘نابینے کے ساتھ چلنا‘راستے سے پتھر‘ کانٹا یا ہڈی وغیرہ ہٹا دینا اور اپنے ڈول سے دوسرے بھائی کے ڈول میں پانی ڈالنا بھی تمہارے لیے صدقہ ہے. ‘‘(مرتب) 
صدقہ ہے‘‘. تمہارا کوئی عزیز‘دوست یا بھائی تم سے ملنے آیا ہے اور تم متبسم چہرے کے ساتھ اگر اس کا استقبال کرتے ہو تو اس کے دل کی کلی کھل اٹھے گی اور اگر آپ نے ’’عَبُوْسًا قَمْطَرِیْرًا‘‘ کی حیثیت سے آ نے والے سے ہاتھ ہی ایسے ملایا ہے کہ بس چھو کے گزرگیا تو اس سے انقباض پیدا ہوگا. چنانچہ آپ نے فرمایاکہ اپنے بھائی کو تبسم کے ساتھ ملنا بھی صدقہ ہے.

زیرمطالعہ دونوں احادیث میں ہم نے دیکھا کہ ایک لفظ ’’صدقہ‘‘ میں پورے دین کی تعبیر آ گئی ہے. اسی طرح ایک لفظ ’’عبادت‘‘ میں پورے دین کی تعبیر ہے : یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اعۡبُدُوۡا رَبَّکُمُ الَّذِیۡ خَلَقَکُمۡ وَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ ﴿ۙ۲۱﴾ (البقرۃ) ’’اے لوگو! اپنے اُس رب کی عبادت اختیار کرو جس نے تمہیں بھی پیدا کیا اور تم سے پہلے لوگوں کو بھی‘ تاکہ تم( اللہ کے عذاب سے) بچ جاؤ‘‘.اسی طرح ایک لفظ ’’اسلام‘‘ اور ایک لفظ ’’ایمان‘‘ میں بھی پوری بات آ جائے گی. ایمان میں عمل بھی شامل ہے ‘بایں طور کہ برا عمل انسان کے ایمان کی نفی کرتاہے اور اچھا عمل ایمان کا ثمرہ اور اس کا پھل ہے.