اب ہم آج کی حدیث کا مطالعہ شروع کرتے ہیںحضرت معاذ کہتے ہیں کہ جب مجھے رسول اللہ کے ساتھ خلوت نصیب ہوگئی تو میں نے کہا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اَخْبِرْنِیْ بِعَمَلٍ یُدْخِلُنِی الْجَنَّۃَ وَیُبَاعِدُنِیْ عَنِ النَّارِ ’’ اے اللہ کے رسول !مجھے کوئی ایسا عمل بتایئے جو مجھے جنت میں داخل کر دے اور جہنم کی آگ سے دور کر دے‘‘. قَالَ: لَـقَدْ سَأَلْتَ عَنْ عَظِیْمٍ آپؐ نے فرمایا:’’تم نے بہت بڑی بات پوچھی ہے‘‘.یہ گویا تحسین اور شاباش کا کلمہ ہے کہ تم نے وہی بات پوچھی ہے جو حقیقتاً پوچھنے کے قابل تھی. طویل حدیث میں بَخٍ بَخٍ کے الفاظ آئے ہیں. یہ عربوں کا ایک مخصوص کلمہ ہے جو وہ کسی کی تحسین کے لیے استعمال کرتے ہیں. میں کہا کرتا ہوں کہ اردو میں ہم’بہت خوب‘بولتے ہیں توگویابہت کی’ب‘ اور خوب کی’خ‘ جمع ہو کر بَخ بن گیا. مزید یہ کہ طویل حدیث میں مذکور ہے کہ حضور نے تین دفعہ فرمایا کہ تم نے بڑی عظیم بات پوچھی ہے‘ بڑا عظیم سوال کیا ہے. اس کے بعد آپ نے فرمایا: وَاِنَّہٗ لَیَسِیْرٌ عَلٰی مَنْ یَّسَّرَہُ اللّٰہُ عَلَیْہِ ’’(ویسے تو یہ بہت بڑی بات ہے ) لیکن جس کے لیے اللہ تعالیٰ آسان کر دے تو اس کے لیے بلاشبہ بہت آسان ہے.‘‘