اس سہ منزلہ عمارت کے نقشہ کو ذہن میں رکھیے. میں یہاں درمیان سے شروع کروں گا. دیکھئے اسلام تو گویا نقطہ آغاز ہے. اسلام کے بارے میں ہم یہ الفاظ پڑھ چکے ہیں : بُنِیَ الْاِسْلَامُ عَلٰی خَمْسٍ… کہ اسلام کی عمارت پانچ ستونوں پر قائم ہے. ان میں سے پہلا اِقْرَارٌ بِاللِّسَان ہے جوپلنتھ لیول ہے . ظاہر ہے کہ جب آپ نے اقرار کیا اورکہا : اَشْھَدُ اَنْ لاَ اِلٰــہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَـہٗ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ تو لوگوں کو معلوم ہو گیا کہ یہ شخص مسلمان ہے.یہ تو گویا عمارت کی بنیاد کا وہ حصہ ہے جولوگوں کو نظرآتا ہے. لیکن ایک ہے ایمان یعنی تصدیق بالقلب ‘ اوریہ درحقیقت اصل بنیاد ہے جو نظر نہیں آتی. دل میں ایمان ہے یا نہیں‘ ہمیں نظر نہیں آتا‘لیکن اصل ایمان وہی ہے.سورۃ الحجرات‘آیت ۷میں فرمایا: وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ حَبَّبَ اِلَیۡکُمُ الۡاِیۡمَانَ وَ زَیَّنَہٗ فِیۡ قُلُوۡبِکُمۡ ’’ لیکن (اے نبی کے ساتھیو!) اللہ نے تمہارے نزدیک ایمان کو بہت محبوب بنا دیا ہے اور اسے تمہارے دلوں کے اندر کھبا دیا ہے‘‘.اورپھر آگے آیت۱۴ میں بدوؤں کے بارے میں فرمایا: قَالَتِ الۡاَعۡرَابُ اٰمَنَّا ؕ قُلۡ لَّمۡ تُؤۡمِنُوۡا وَ لٰکِنۡ قُوۡلُوۡۤا اَسۡلَمۡنَا وَ لَمَّا یَدۡخُلِ الۡاِیۡمَانُ فِیۡ قُلُوۡبِکُمۡ ؕ ’’یہ بدو کہہ رہے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں.(اے نبی ان سے ) کہہ دیجیے : تم ہر گز ایمان نہیں لائے ہو‘ بلکہ تم یوں کہو کہ ہم مسلمان (اطاعت گزار) ہو گئے ہیں اور ایمان ابھی تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا.‘‘