اس کے برعکس اگر اللہ نے انسان کو اپنے انعامات سے نوازا ہے تو پھر انسان کے اندرشکر کے جذبات ہونے چاہئیں. امام راغب ؒ کے مطابق شکر میں تین چیزیں شامل ہیں : شکر بالقلب‘ شکر باللسان اور شکر بالجوارح. دل میں اللہ کے احسان کی عظمت قائم ہو جائے‘یہ شکر بالقلب ہے. پھر احسان مندی کے جذبات دل میں سے اُبھریں جیسے کسی چشمے میں سے پانی اُبلتا ہے اوروہ جذبات زبان سے الفاظ کی صورت میں ادا ہوں تو یہ شکر باللسان ہے. آپ بھوکے تھے‘ کمزوری محسوس کر رہے تھے‘اللہ نے کھانے کو کچھ دے دیا تو اب شکر ادا کرو اور اس کے لیے رسول اللہ نے یہ دعاسکھائی ہے : اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَطْعَمَنِیْ وَسَقَانِیْ وَجَعَلَنِیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ ’’کل شکر اور کل ثنا اللہ کے لیے ہے جس نے مجھے (بھوک میں)کھانا کھلایا اور (پیاس میں)پانی پلایا اور مجھے مسلمانوں میں سے بنایا‘‘.اسی طرح باقی نعمتوں پر بھی اللہ کی حمد اور اللہ کا شکر لازمی ہے‘یہاں تک کہ آپ بیت الخلاء میں گئے‘ فراغت ہو گئی ‘ پہلے طبیعت بوجھل تھی‘ اب طبیعت کے اندر انشراح پیدا ہو گیا تو آپ باہر نکل کر یہ دعا پڑھیں: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَذْھَبَ عَنِّی الْاَذٰی وَعَافَانِیْ ’’کل شکر اور کل ثنا اللہ کے لیے ہے جس نے مجھ سے اذیت بخش چیز کو دور کر دیا اور مجھے عافیت بخشی‘‘.سوچئے اگر آپ کا پیشاب رک جائے تو آپ کا کیا حشر ہو گا؟ وہ حشرجو ہو گا سو ہو گا‘ لیکن اس کے ساتھ جو زہریلے جراثیم ‘ جس کو انسان پیشاب کے ذریعے سے خارج کرتا ہے‘ جسم کے اندر ہی رہیں گے تو وہ آپ کے اندرایک قیامت برپا کردیں گے. اسی طرح اگر آپ کو اجابت نہیں ہو رہی‘ شدید قبض ہو گئی ہے تو اس صورت میں بھی آپ کا حال برا ہو جائے گا .چنانچہ اس دعا میں کتنے پیارے الفاظ آئے ہیں کہ ’’اَذْھَبَ عَنِّی الْاَذٰی وَعَافَانِیْ‘‘ (مجھ سے اذیت بخش چیز کو دور کر دیا اور مجھے عافیت بخشی) بہرحال زبان سے شکر کے جذبات کا اظہار کرنا شکر باللسان ہے.

اسی طرح ایک شکر بالجوارح ہے ‘یعنی اپنے جسم کے تمام اعضاء سے شکر کرنااور اللہ کی تمام نعمتوں کو صحیح صحیح استعمال کرنا. اگر آپ نے کسی نعمت کو غلط استعمال کیا تو یہ ناشکری اور کفرانِ نعمت ہو گا.یا اللہ نے آپ کو ایک نعمت دی اور آپ نے وہ نعمت استعمال ہی نہیں کی تو یہ بھی کفرانِ نعمت کے زمرے میں آتاہے.بنی نوعِ انسان پر اللہ تعالیٰ کا سب سے بڑا انعام قرآن مجید ہے اور اگرآپ نے اس کی طرف توجہ ہی نہیں کی‘ تویہ سب سے بڑا کفرانِ نعمت ہے‘ اس لیے کہ نعمت ِہدایت سے بڑھ کر اور کوئی نعمت نہیں ہو سکتی.ہدایت وہ نعمت ہے کہ اس کے بغیر کوئی شے نعمت نہیں رہتی. آپ اولاد کو ‘دولت کو‘ اقتدار کو اور شہرت کو نعمت سمجھتے ہیں‘لیکن اگرہدایت نہیں ہے تو یہ چیزیں نعمت نہیں رہیں گی‘ بلکہ زحمت بن جائیں گی اورآپ ان کا غلط استعمال کریں گے . پھر آپ اولاد کی بھی غلط تربیت کریں گے تو کل قیامت کے دن اللہ پوچھے گا کہ یہ تمہارے پاس میری امانت تھی‘ تم نے اس کی کیسے تربیت کی؟ تم نے اسے میرا بندہ بنا کر اٹھانے کی کوشش کی یا دنیا کی طلب میں لگا کر مجھ سے غافل بنا دیا ؟خود بھی اسی میں لگے رہے اور اسے بھی لگا دیا تو یہ ہے نعمت کا کفران ‘جبکہ نعمت کا صحیح صحیح استعمال کرنا ‘یہ ہے شکر بالجوارح .