سماجی سطح پر عدل انسانوں کے مابین مساوات ہے کہ انسانوں میں بحیثیت انسان کوئی اونچ نیچ نہیں ہے اور پیدائشی طور پر تمام انسان برابر ہیں. چاہے وہ گورے ہوں‘ کالے ہوں‘سیدہوں‘ مصلّی ہوں‘یا کسی اور نسل سے تعلق رکھتے ہوں‘ وہ سب برابر ہیں اور ان میں کوئی فرق نہیں ہے. عورت اور مرد بھی بحیثیت انسان برابر ہیں اور ان میں کوئی فرق نہیں ہے‘البتہ انتظامی سطح پرعورت اور مرد میں فرق ہے. گھر کے ادارے کا سربراہ ایک ہی ہو سکتا ہے‘دو نہیں ہو سکتے. جیسے آپ کوئی انجمن بناتے ہیں تو صدر ایک ہی ہو گا‘البتہ نائب صدور چارپانچ یا اس سے بھی زیادہ ہوسکتے ہیں‘اس سے فرق نہیں پڑتا. اسی طرح آپ نے کاروبار کے لیے کوئی لمیٹڈکمپنی بنائی ہے تو اس کا مینیجنگ ڈائریکٹر ایک ہی ہو گا ‘جبکہ ڈائریکٹرز زیادہ بھی ہو سکتے ہیں . اسی طرح گھر کے ادارے (institution of family) کا سربراہ ایک ہی ہے اور وہ مرد ہے‘نہ کہ عورت. عورت کی حیثیت وزیر کی ہے‘لیکنگھر میں اصل حکم مرد کا چلے گا اوروہ بھی اللہ اور رسول کے دائرے کے اندر رہ کر‘ یہ نہیں کہ وہ فرعون بن جائے کہ جو چاہوں میں حکم دے سکتا ہوں.ایسا ہرگز نہیں ہے .اورا گر شوہر شریعت کے خلاف کوئی حکم دے گا توبیوی ماننے کی پابند نہیں ہے.چنانچہ سماجی سطح پر عدل یہ ہے کہ تمام انسان برابر ہیں‘البتہ اگر کوئی فرقِ مراتب ہو گا تووہ صرف اکتسابی (acquired) چیزوں میں ہوگا.مثلاً کسی نے کوئی اونچا مقام حاصل کر لیا ہے یا کوئی بہت بڑا خادمِ خلق بن گیا ہے تو اس کی زیادہ عزت کی جائے گی.اسی طرح اگر کوئی زیادہ متقی ہے تو اللہ کی نگاہ میں اس کی زیادہ قدرومنزلت ہو گی.سورۃ الحجرات میں فرمایا: 

یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقۡنٰکُمۡ مِّنۡ ذَکَرٍ وَّ اُنۡثٰی وَ جَعَلۡنٰکُمۡ شُعُوۡبًا وَّ قَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوۡا ؕ اِنَّ اَکۡرَمَکُمۡ عِنۡدَ اللّٰہِ اَتۡقٰکُمۡ ؕ 
(الحجرات:۱۳
’’اے لوگو! ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے ایک مرد اور ایک عورت سے اور ہم نے تمہیں مختلف قوموں اور قبیلوں میں تقسیم کر دیا ہے تا کہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو.یقینا تم میں سب سے زیادہ با عزت اللہ کے ہاں وہ ہے جو تم میں سب سے بڑھ کر متقی ہے.‘‘ آپ یہاں لکھنا شروع کر سکتے ہیں.