ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے عدالتی نظام میں قتل کے مقدمے میں مقتول کے ورثاء کو مدعی نہیں مانا جاتا‘بلکہ یہاں یہ اصول رائج ہے کہ ایسے مقدمات میں مدعی حکومت ہے. یہ بات اسلامی تعلیمات کے بالکل خلاف ہے.اسلامی تعلیمات کے مطابق قتل کے مقدمہ میں مقتول کے ورثاء ہی مدعی ہیں اور انہیں ہی یہ حق حاصل ہے کہ خواہ وہ قاتل کو بغیر کچھ لیے چھوڑ دیں یا خون بہا لے کر چھوڑ دیں.اس صورت میں حکومت ‘عدالت اور ریاست کا سربراہ کچھ نہیں کر سکتا.لیکن ہمارے دستور میں یہ دفعہ موجود ہے کہ ریاست کا سربراہ قاتل کو معاف کرسکتا ہے‘ جو کہ سراسرغلط اور بالکل خلافِ اسلام ہے. 

فرض کیجیے ایک قتل کا مقدمہ ہے . عام عدالت نے فیصلہ دے دیا کہ ہاں یہی شخص مجرم ہے.پھرسیشن کورٹ میں بھی ثابت ہو گیا. ہائی کورٹ میں گئے تو وہاں بھی ثابت ہو گیا. پھر سپریم کورٹ نے بھی یہی فیصلہ سنایا کہ یہی شخص قاتل ہے.اس سب کے باوجود اب بھی صدرِ مملکت اسے معاف کر سکتا ہے. یہ قطعاً غلط ہے اور اسے کوئی حق حاصل نہیں ہے کہ وہ قاتل کو معاف کرتا پھرے.ہاں مقتول کے وارثوں کو حق حاصل ہے کہ تمام فیصلوں کے بعد بھی اسے معاف کرسکتے ہیں اور اس کے اندر بہت بڑی حکمت ہے. آپ اپنے معاشرے میں دیکھتے ہیں کہ دو پارٹیوں کے درمیان دشمنی چل رہی ہے‘ کچھ ان کے قتل ہو گئے تو مقتولین کے لوگوں نے قاتلوں کے کچھ لوگ مارڈالے. دیہات میں اکثر خاندانی بنیادوں پر قتل در قتل کا سلسلہ چلتا رہتا ہے جو کسی صورت رکنے کا نام نہیں لیتا. اس کو روکنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ایک شخص قاتل ثابت ہوچکا ہے تو اب اس کی جان مقتول کے ورثاء کے ہاتھ میں دے دی جائے‘ کہ چاہے تو بخش دیں‘چاہے تو جان لے لیں. اب اگر مقتول کے ورثاء اس قاتل کو بخش دیتے ہیں اورمعاف کردیتے ہیں تو آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ قاتل اور اس کے خاندان کے اوپر کتنا گہرا اثر ہو گا اور وہ ان کے کس قدر ممنونِ احسان ہو جائیں گے .اس طرح قتل درقتل کا نہ رُکنے والا سلسلہ خود بخود رک جائے گا اور پھر جوابی قتل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا.چنانچہ قتل کے مقدمے میں مدعی حکومت نہیں‘بلکہ مقتول کے ورثاء ہیں.

الغرض رسول اللہ نے عدالتی سطح پر انصاف کے حوالے سے بہت بیش بہا اور قیمتی اصول بتا ئے ہیں جن پر عمل پیرا ہوکر ہی انسان عدل کے تقاضوں کو پورا کرسکتا ہے.اللہ تعالیٰ ہمیں ان اصولوں کو اپنی زندگیوں میں جاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے.

آمین یا ربّ العالمین! 
اَقُوْلُ قَوْلِیْ ھٰذَا وَاَسْتَغْفِرِ اللّٰہَ لِیْ وَلَکُمْ وَلِسَائِرِ الْمُسْلِمِیْنَ والمُسلمات