دوسری آیت جومیں نے ابتدا میں تلاوت کی‘ وہ سورۃ التوبہ کی آیت ۷۱ ہے. اس آیت میں اہل ایمان مرد و زن کوایک دوسرے کے ولی قرار دیا گیا ہے.فرمایا: 

وَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتُ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلِیَآءُ بَعۡضٍ ۘ 
(التوبۃ:۷۱
’’مؤمن مرد اور مؤمن عورتیں ایک دوسرے کے اولیاء ہیں.‘‘

ولی کا لفظ بہت گھمبیر ہے اور ایک لفظ میں اس کا ترجمہ نہیں ہو سکتا. مددگار‘ حامی‘ پشت پناہ‘ آپ یہ سارے الفاظ جمع کر لیجیے تو ولی بنے گا.اس آیت میں تو فرمایا گیا کہ مؤمن مرد اور مؤمن عورتیں ایک دوسرے کے ولی ہیں‘جبکہ اس سے قبل آیت ۶۷ میں منافق مرد و زن کو ایک دوسرے کا ولی قرار دیا گیاہے : اَلۡمُنٰفِقُوۡنَ وَ الۡمُنٰفِقٰتُ بَعۡضُہُمۡ مِّنۡۢ بَعۡضٍ ۘ ’’منافق مرد اور منافق عورتیں ایک دوسرے میں سے ہی ہیں‘‘.یعنی ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں.

تیسری آیت سورۃ المائدۃ کی ہے جس میں حزب اللہ کے اوصاف بیان ہورہے ہیں اور ان کا ایک وصف یہ بیان ہواہے: اِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللّٰہُ وَ رَسُوۡلُہٗ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا الَّذِیۡنَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ یُؤۡتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَ ہُمۡ رٰکِعُوۡنَ ﴿۵۵﴾ ’’(دیکھو مسلمانو!) تمہارے ولی تو اصل میں بس اللہ ‘اُس کا رسولؐ اور اہل ایمان ہیں جو نماز قائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیںجھک کر‘‘.اس دائرے سے باہر تمہاری ولایت نہیں جائے گی. کافروں ‘ غیر مسلموں ‘ یہودیوں اور نصرانیوں سے تمہاری ولایت اور دوستی نہیں ہونی چاہیے. البتہ ان کے ساتھ حسن سلوک کا معا ملہ ہو سکتا ہے‘وہ بھی صرف ان کے ساتھ جو ہمارے خلاف ریشہ دوانیوں میں مصروف نہیں ہیں.سورۃ الممتحنہ میں یہ موضوع تفصیل سے آیا ہے: لَا یَنۡہٰىکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیۡنَ لَمۡ یُقَاتِلُوۡکُمۡ فِی الدِّیۡنِ وَ لَمۡ یُخۡرِجُوۡکُمۡ مِّنۡ دِیَارِکُمۡ اَنۡ تَبَرُّوۡہُمۡ وَ تُقۡسِطُوۡۤا اِلَیۡہِمۡ ؕ (آیت۸’’اللہ تمہیں نہیں روکتا ان لوگوں سے جنہوں نے دین کے معاملے میں تم سے کبھی جنگ نہیں کی اور تمہیں تمہارے گھروں سے نہیں نکالا کہ تم ان کے ساتھ کوئی بھلائی کرو یا انصاف کامعاملہ کرو‘‘.یعنی جن غیر مسلموں نے تمہارے خلاف کوئی محاذ آرائی نہیں کی‘تم پر چڑھائی نہیں کی‘تم سے لڑتے نہیں ہیں ‘ تمہارے خلاف ریشہ دوانیوں میں مصروف نہیں ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ حسن سلوک سے منع نہیں کرتا.لیکن ان کے ساتھ بھی ولایت‘قلبی تعلق اور محبت نہیں ہوگی‘صرف حسن سلوک تک کامعاملہ ہوگا‘جبکہ ولایت اور محبت پہلے نمبر پر اللہ سے ہے‘ دوسرے نمبر پر رسول  سے ہے‘ اور تیسر ے نمبر پر اہل ایمان سے ہے. 

اگلی آیت میں ایسے لوگوں کو اللہ کی پارٹی(حزب اللہ)قرار دیا گیا ہے: وَ مَنۡ یَّتَوَلَّ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا فَاِنَّ حِزۡبَ اللّٰہِ ہُمُ الۡغٰلِبُوۡنَ ﴿٪۵۶﴾ (المائدۃ) ’’ اور جو کوئی دوستی قائم کرے گا اللہ‘ اُس کے رسول ( ) اور ایمان والوں کے ساتھ(تو وہ شامل ہو جائے گا اللہ کی پارٹی میں) پس سن لو کہ اللہ کی پارٹی ہی غالب رہنے والی ہے‘‘. یعنی جواہل ایمان یہ تقاضے پورے کردیں گے کہ ان کے ولی اللہ‘ اس کا رسول اور اہل ایمان ہی ہیںتو یہ لوگ حزب اللہ بن جائیں گے اور حزب اللہ کے لیے یہ خوش خبری ہے کہ وہی بالآخر غالب ہونے والی ہے.