زیر مطالعہ حدیث میں دوسری بات رسول اللہ نے یہ فرمائی: وَلَا تَنَاجَشُوْا ’’اور ایک دوسرے کی بولی پر بولی مت دیا کرو‘‘.کوئی نیلامی ہو رہی ہے اور آپ بالفعل خریدار نہیں ہیں‘لیکن خواہ مخواہ آپ نے بولی دے دی تو یہ جائز نہیں ہے. آپ کو معلوم ہے کہ آج کل جب کسی چیز کی نیلامی (auction) ہوتی ہے تو نیلامی کرنے والوں کی طرف سے کچھ لوگ مجمع میں زیادہ قیمت بولنے کے لیے کھڑے ہوجاتے ہیں. جب بولی شروع ہوتی ہے اوراصل خریدار وں میں سے کوئی بولی لگاتا ہے تو نیلامی کرنے والوں کا کارندہ اس سے زیادہ بولی دے دیتا ہے. اس کے بعد کوئی دوسرا اس سے زیادہ بولی دے گا تو پھر ان کا کوئی دوسرا کارکن اس سے اوپربولی دے دے گا. اس طرح اس چیز کی قیمت بڑھتی رہے گی.رسول اللہ نے اس سے منع فرمایا ہے کہ یہ بہت غلط بات ہے کہ آپ بالفعل خریدار ہی نہیں ہیں اوربولی دیتے جارہے ہیں.البتہ اگر آپ حقیقتاً خریدار ہیں تو آپ بولی دے سکتے ہیں‘اس میں کوئی حرج نہیں ہے.