مسلمان پر ظلم کرنے اور اسے اکیلا چھوڑنے کی ممانعت

اسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے رسول اللہ نے فرمایا: اَلْمُسْلِمُ اَخُو الْمُسْلِمِ ’’ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے‘‘.یہاں مؤمن سے نیچے اتر کر مسلمان کی بات ہو رہی ہے. ایمان کا درجہ تو بہت اونچا ہے اور اس سے نچلا درجہ اسلام کاہے ‘تو اس بارے میں بھی فرمایا کہ سب مسلمان بھی آپس میں ایک دوسرے کے بھائی ہیں. جب بھائی ہیں تو ان پر چند ایک ذمہ داریاں بھی عائدہوتی ہیں.پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ: لَا یَظْلِمُہٗ ’’نہ تو وہ اس پر ظلم کرتا ہے‘‘. وہ آپ کا بھائی ہے تو ظلم کیسے کرے گا؟دوسری ذمہ داری یہ ہے کہ : وَلَا یَخْذُلُہٗ ’’اور نہ کبھی اس کو (بے یارو مددگار) چھوڑتا ہے‘‘. یعنی کبھی اس کا ساتھ نہیں چھوڑتا. کہیں اس پر زیادتی ہورہی ہو تواس کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے اور اس کی حمایت اور مددکرتا ہے. وہ اپنی جان بچا کر اس کو چھوڑ کر علیحدہ نہیں ہو جاتا کہ مجھے کیا ہے‘ اپنا معاملہ خود نبٹائیں. میں کسی ایک کی بات کروں گا تو دوسرا خواہ مخواہ میرا دشمن ہوجائے گا. یہ بے حسی اور بے اعتنائی (indifference) ہمارے معاشرے میں بہت عام ہو گئی ہے. دو بھائیوں میں جھگڑا ہے اور سگے بھائی بھی کسی کا ساتھ دینے کو تیار نہیں ہوتے‘ حالانکہ قرآن میں فرمایا گیا کہ تم پر لازم ہے کہ ان کے درمیان صلح کراؤ. جھگڑا تو کسی وقت بھی ہو سکتا ہے‘ لہٰذا تم فاصلے پر کھڑے ہو کر تماشا نہ دیکھو بلکہ ان کے درمیان صلح کراؤ . یہ تمہارا اخلاقی فرض ہے.