آگے رسول اللہ نے فرمایا: بِحَسْبِ امْرِیٍٔ مِّنَ الشَّرِّ اَنْ یَّحْقِرَ اَخَاہُ الْمُسْلِمَ ’’کسی انسان کے شریر ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ اپنے کسی مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے‘‘. یہ مفہوم وَلَا یَحْقِرُہُ کے اندر پہلے آ گیا تھا‘لیکن اس بات کے اندر مزید زور (emphasis) دینے کے لیے اس کو پھر تفصیل سے بیان کیا ہے کہ کسی شخص کے شریر ہونے کے لیے اوراس کو برا بنا دینے کے لیے صرف ایک بات کافی ہے کہ وہ اپنے کسی مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے.

روایت کے آخر میں آپ  نے فرمایا: کُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ حَرَامٌ ، دَمُہٗ وَمَالُہٗ وَعِرْضُہٗ ’’مسلمان کا سب کچھ دوسرے مسلمان پر حرام ہے‘ اس کا خون بھی‘ اس کا مال بھی اور اس کی عزت و آبرو بھی‘‘. ہر مسلمان کی جان‘ عزت اور مال دوسرے مسلمان کے لیے حرام ہے‘ اس میں کسی قسم کی کوئی ڈنڈی نہ ماری جائے اور ان میں کوئی حق تلفی نہ کی جائے.