میں نے ابتدا میں تین آیات تلاوت کی ہیں‘ حدیث کے مطالعہ سے قبل ان پر ایک نظر ڈالتے ہیں.پہلی آیت سورۃ الانعام کی آیت ۱۶۰ ہے جس میں فرمایا: مَنۡ جَآءَ بِالۡحَسَنَۃِ فَلَہٗ عَشۡرُ اَمۡثَالِہَا ۚ ’’جو کوئی نیکی کا کوئی عمل کرے گا تو اس کے لیے اس کا دس گنا اجر ہو گا‘‘.یعنی اللہ کی راہ میں اگر آپ نے سو روپیہ دیاہے تو آپ اللہ کی طرف سے ایک ہزار روپے کے حق دار قرار پائیں گے. وَ مَنۡ جَآءَ بِالسَّیِّئَۃِ فَلَا یُجۡزٰۤی اِلَّا مِثۡلَہَا وَ ہُمۡ لَا یُظۡلَمُوۡنَ ﴿۱۶۰﴾ ’’اور(اس کے برعکس )جو کسی برائی کا ارتکاب کرے گا تو اسے بس اتنا ہی بدلہ ملے گا جتنی کہ اس نے برائی کی تھی اور ان لوگوں پر کوئی زیادتی نہیں ہو گی‘‘. یعنی اگرآپ نے کسی کے دس روپوں میں خیانت کی ہے تو آپ کو اتنی ہی سزا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملے گی .گویانیکی کی جزا اللہ تعالیٰ بڑھا کر دیں گے(اس آیت میں تو دس گنا‘ جبکہ بعض آیات میں سات سوگنا اور بعض میں بے بہا اور اَن گنت اجر کا ذکر ہے)‘ جبکہ اس کے برعکس بدی کی جزا اتنی ہی ہے جتنا کہ کسی نے عمل کیا ہے.

دوسری آیت سورۃ القصص کی آیت ۸۴ ہے‘فرمایا: مَنۡ جَآءَ بِالۡحَسَنَۃِ فَلَہٗ خَیۡرٌ مِّنۡہَا ۚ ’’جس کسی نے کوئی نیکی کمائی اس کے لیے اس سے بہت بہتر بدلہ ہے‘‘. اب یہاں گنتی نہیں بتائی گئی‘بلکہ مطلق بات کی گئی کہ نیکی کا بدلہ نیکی سے بہت بہتر ہو گا. وَ مَنۡ جَآءَ بِالسَّیِّئَۃِ فَلَا یُجۡزَی الَّذِیۡنَ عَمِلُوا السَّیِّاٰتِ اِلَّا مَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۸۴﴾ ’’اور جو کسی بدی کا ارتکاب کرتا ہے تو اس کو برائی کابدلہ اتنا ہی دیا جاتا ہے جتنا کہ اس نے عمل کیا ہوتا ہے .‘‘ 

تیسری آیت سورۃ المؤمن کی آیت ۴۰ہے اور اس آیت میں ماقبل دونوں آیات کے برعکس پہلے بدی کا ذکر ہے اور پھر نیکی کا.فرمایا: مَنۡ عَمِلَ سَیِّئَۃً فَلَا یُجۡزٰۤی اِلَّا مِثۡلَہَا ۚ ’’جوکوئی کسی برائی کا ارتکاب کرتا ہے تو اسے بدلہ نہیں ملتا مگر اسی قدر جتنا اس نے بدی کی ہے‘‘ وَ مَنۡ عَمِلَ صَالِحًا مِّنۡ ذَکَرٍ اَوۡ اُنۡثٰی وَ ہُوَ مُؤۡمِنٌ … ’’اور جس نے نیکی کا کوئی کام کیا ہے خواہ وہ مرد ہو خواہ عورت اور ہووہ مؤمن… ‘‘