اللہ کے ولی سے عداوت‘براہِ راست اللہ سے جنگ ہے!

مندرجہ بالا گفتگوسے معلوم ہوگیا کہ ولی وہ ہے جو ایمان اور تقویٰ کے تمام مراحل طے کرچکا ہو.اب ایسے ولی کے خلاف جو بھی بغض رکھے گا‘عداوت رکھے گا‘ دشمنی کرے گا تو اللہ کی طرف سے اس کے خلاف اعلانِ جنگ ہے.حدیث کے الفاظ ہم پڑھ چکے ہیں: مَنْ عَادٰی لِیْ وَلِــیًّا فَـقَـدْ آذَنْـتُہٗ بِالْحَرْبِ ’’جو شخص میرے کسی ولی سے عداوت رکھے تو میرا اُس سے اعلانِ جنگ ہے‘‘.ظاہر بات ہے کہ یہ تو مروّت اور شرافت کا تقاضا ہے. اگر ایک شخص اللہ کی حمایت میں لگا ہوا ہے تو اس کے دشمن اللہ کے دشمن ہو گئے‘لہٰذا اللہ کے اولیاء سے عداوت رکھنے والے براہِ راست اللہ سے جنگ مول لے رہے ہیں‘اگرچہ اس میں یہ نہیں ہوتا کہ آنِ واحد میں سارے کے سارے دشمن ختم کر دیے جائیں. مکہ میں بھی یہ نہیں ہواکہ ابوجہل نے جیسے ہی حضور پر زیادتیاں شروع کیں توفوراً ختم کر دیا گیا. نہیں‘اللہ کی اپنی سنت ہے اوروہ اہل ایمان کو بھی پہلے اچھی طرح ٹھونک بجا کر دیکھتا ہے‘ امتحانات میں ڈالتا ہے اورظاہربات ہے کہ امتحان کافروں کے ہاتھوں ہی آئیں گے. اگر کافراوّل دن سے ختم ہو جاتے تو امتحان کس کے ذریعے سے آتا‘ آزمائش کس کے ہاتھوں آتی؟پھرآزمائش سے ہی پتا چلتا ہے کہ کون کتنا کھرا ہے اور کون کتنا کھوٹا ہے.قرآن نے خود بتایا ہے: اَحَسِبَ النَّاسُ اَنۡ یُّتۡرَکُوۡۤا اَنۡ یَّقُوۡلُوۡۤا اٰمَنَّا وَ ہُمۡ لَا یُفۡتَنُوۡنَ ﴿۲﴾ ’’کیا لوگوں نے یہ سمجھا تھا کہ وہ چھوڑ دیے جائیں گے صرف یہ کہنے سے کہ ہم ایمان لے آئے اور انہیں آزمایا نہیں جائے گا؟‘‘ وَ لَقَدۡ فَتَنَّا الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ’’ہم نے تو ان کو بھی آزمایا تھا جو ان سے پہلے تھے‘‘ فَلَیَعۡلَمَنَّ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ صَدَقُوۡا وَ لَیَعۡلَمَنَّ الۡکٰذِبِیۡنَ ﴿۳(العنکبوت) ’’پس اللہ ظاہر کر کے رہے گا اُن کو جو سچے ہیں اور اُن کو بھی جو جھوٹے ہیں‘‘.گویا اللہ دودھ کا دودھ‘ پانی کا پانی علیحدہ کر دے گا کہ یہ ہیں سچے جنہوں نے اپناو عدہ پورا کیا‘ عہد نبھایا‘اور یہ ہیں جھوٹے جنہوں نے اپنے وعدوں کی وفا نہیں کی.چنانچہ یہ بات فطری ہے کہ جو اللہ کے ولی سے دشمنی مول لے گا تو وہ اللہ کا بھی دشمن شمار ہو گا.