زیر مطالعہ حدیث میں رسول اللہ نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماکو کندھے سے پکڑ کر انہیں فرمایا : کُنْ فِی الدُّنْیَا کَاَنَّکَ غَرِیْبٌ اَوْ عَابِرُ سَبِیْلٍ .اس سے آگے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے جو وہ رسول اللہ کی اس نصیحت پر عمل کرتے ہوئے کہا کرتے تھے. اسے بھی ہم حدیث ہی کہیں گے رسول اللہ کا قول ‘ فعل‘ اور آپ کی تقریر کو اصطلاحِ حدیث میں خبر (جمع اخبار)کہا جاتا ہے‘جبکہ کسی صحابی کے قول ‘عمل‘اور تقریر کو اثر(جمع آثار) کہا جاتا ہے.اگر خبر اور اثرکسی ایک جگہ جمع ہوجائیں تو وہ اثر بھی حدیث بن جائے گا حضرت ابن عمرؓ فرمایا کرتے تھے : اِذَا اَمْسَیْتَ فَلَا تَنْتَظِرِ الصَّبَاحَ ’’دیکھو جب تمہیں شام ہو جائے تو صبح کا انتظار مت کرنا‘‘.یہ نہ سمجھنا کہ صبح بھی لازماً ہو گی‘کیا پتا رات کو ہی بلاوا آ جائے. وَاِذَا اَصْبَحْتَ فَـلَا تَنْتَظِرِ الْمَسَائَ ’’اور اگر صبح نصیب ہو جائے تو شام کا انتظار مت کرو‘‘.یہ نہ سمجھنا کہ شام ضرور اسی دنیا کی زندگی میں آئے گی.اس درجے انسان دنیا سے ذہناً اور قلباً لاتعلق ہو جائے. وَخُذْ مِنْ صِحَّتِکَ لِمَرَضِکَ ’’اور اپنی صحت (جو اللہ نے دیہے) میں سے اپنے مرض کے لیے کچھ بچا کررکھ لو‘‘.مریض بن جاؤ گے تو پھر کچھ نہیں کر سکو گے‘لہٰذا اللہ نے صحت دے رکھی ہے تو اسے غنیمت سمجھواور آخرت کی کچھ تیاری کرلو. وَمِنْ حَیَاتِکَ لِمَوْتِکَ ’’اور اپنی زندگی سے موت کے لیے ساز و سامان پیدا کرلو.‘‘

اس مضمون کی حدیث اس سے پہلے بھی ہمارے بیان میں آچکی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : 

اِغْتَنِمْ خَمْسًا قَبْلَ خَمْسٍ: شبَابَکَ قَبْلَ ہَرَمکَ ‘ وَصِحَّتَکَ قَبْلَ سَقمِکَ‘ وَغِنَاکَ قَبْلَ فقرِکَ ‘ وَفرَاغَکَ قَبْلَ شُغْلِکَ ‘ وَحَیَاتِکَ قَبْلَ مَوْتِکَ 
(۱
’’ پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو:(۱) جوانی کو بڑھاپے سے پہلے‘(۲) صحت کو بیماری سے پہلے‘(۳) مالداری کو تنگ دستی سے پہلے‘ (۴) فراغت کو مشغولیت سے پہلے‘ اور(۵) زندگی کو موت سے پہلے.‘‘

آج جو دو احادیث ہمارے زیر مطالعہ تھیں‘ ان میں دین کے عملی نظام کے دو پہلو ہمارے سامنے آگئے ہیں. اللہ تعالیٰ ہمیں دین کا فہم‘ یقین قلبی والا ایمان‘اور بحیثیت مؤمن جو ہمارے فرائض ہیں‘ان کو ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے.

آمین یارب العالمین! 
اَقُوْلُ قَوْلِیْ ھٰذَا وَاَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ لِیْ وَلَکُمْ وَلِسَائِرِ الْمُسْلِمِیْنَ والمُسْلِمَاتoo 
(۱) رواہ البیہقی فی شعب الایمان‘راوی:عبداللّٰہ بن عباس رضی اللہ عنہما.