آج کی زیر مطالعہ حدیث حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما ہی سے مروی ہے‘ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: 

لَا یُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی یَـکُوْنَ ھَوَاہُ تَـبَعًا لِّمَا جِئْتُ بِہٖ 

’’تم میں سے کوئی شخص اُس وقت تک حقیقی مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کی خواہش نفس اس کیتابع نہ ہو جائے جو میں لے کر آیا ہوں.‘‘

اس ضمن میں ایک دلچسپی کی بات یہ ہے کہ ’’لَا یُؤْمِنُ‘‘ سے شروع ہونے والی تین احادیث بہت معروف اور مشہور ہیں.پہلی حدیث ہے: 

لَا یُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی اَکُوْنَ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ وَّالِدِہٖ وَوَلِدِہٖ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ 
(۱
’’تم میں سے کوئی شخص اُس وقت تک حقیقی مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اسے محبوب تر نہ ہو جاؤں اپنے باپ سے بھی‘اپنے بیٹے سے بھی‘اور تمام انسانوں سے بھی.‘‘

دوسری حدیث یوں ہے : (۱) صحیح البخاری‘ کتاب الایمان‘ باب حب الرسول من الایمان. لَا یُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی یُحِبَّ لِاَخِیْہِ مَا یُحِبَّ لِنَفْسِہٖ (۱
’’تم میں سے کوئی شخص اُس وقت تک حقیقی مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ اپنے (مؤمن )بھائی کے لیے وہی پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے.‘‘

اسی کے تحت درحقیقت دعوت و تبلیغ کا جذبہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر حق روشن کر دیا ہے تو میرا بھائی بھی اس سے محروم نہ رہے. 

لَا یُؤْمِنُ سے شروع ہونے والی تیسری حدیث آج ہمارے زیر مطالعہ ہے: 

لَا یُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی یَـکُوْنَ ھَوَاہُ تَـبَعًا لِّمَا جِئْتُ بِہٖ 
’’تم میں سے کوئی شخص حقیقی مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کی خواہش نفس تابع نہ ہو جائے اس کے جو میں لے کر آیا ہوں.‘‘