ابتداء میں‘ میں نے جو آیات تلاوت کی ہیں‘ان میں سب سے پہلے تو وہ آیت ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے تمام گناہوں کی مغفرت کا وعدہ فرمایا ہے. سورۃ الزمر کی بڑی اہم آیت ہے : قُلۡ یٰعِبَادِیَ الَّذِیۡنَ اَسۡرَفُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ لَا تَقۡنَطُوۡا مِنۡ رَّحۡمَۃِ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یَغۡفِرُ الذُّنُوۡبَ جَمِیۡعًا ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ ﴿۵۳﴾ 
’’(اے نبی !) کہہ دیجیے‘ اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنے جانوں پر زیادتی کی ہے ‘اللہ کی رحمت سے مایوس مت ہوں.یقینا اللہ تمام گناہ معاف کر دے گا. وہ تو بخشنے والا بھی ہے اور رحم فرمانے والا بھی .‘‘

ظاہر بات ہے کہ گناہ اپنی ذات پر ظلم ہے ‘اس سے اللہ کا توکچھ نہیں بگڑتا. گناہ کرکے انسان اپنا ہی مستقبل برباد کرتا ہے اور اپنی ہی شخصیت کو کجی کی طرف لے جاتا ہے.گناہ کا ایک نتیجہ تو آخرت میں نکلے گا‘ لیکن اس کا ایک نتیجہ دنیا میں بھی نکلتا ہے کہ اس سے انسان کی شخصیت صحیح رخ کے بجائے غلط رخ پر پڑ جاتی ہے. اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے تمام گناہوں کی معافی کی امید دلائی ہے .چنانچہ مغفرت کے ضمن میں یہ قرآن حکیم کی سب سے زیادہ امید افزا آیت ہے.